’’جادو نگری میں اذان‘‘، یہ طلسماتی نام بلوچستان کوئٹہ کے منجھے ہوئے ادیب و شاعر جناب محمد اکبر خان اکبر کے اس شاندار سفرنامے کا عنوان ہے، جو انہوں نے دیوتاؤں، پگوڈوں اور سادھوؤں کے مسکن اور خوبصورت قدرتی نظاروں کی سرزمین۔۔۔ سراندیپ۔۔۔ سیلون۔۔۔ جس کا موجودہ نا سری لنکا ہے، جسے ”بحر ہند کا آنسو‘‘ بھی کہا جاتا ہے، کے طویل سفر کے بعد تحریر کیا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ برصغیر میں اسلام اسی کے ساحلوں کے راستے پہنچا۔
جناب محمد اکبر خان ادیب اور شاعر کے ساتھ کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں، جن میں دو سفرنامے شامل ہیں۔ وہ علمی حلقوں میں ماہر تعلیم کے طور پر معروف ہیں اور سرکاری کالج میں شعبہ اُردو سے منسلک ہیں۔ گذشتہ ماہ اساتذہ اور طلباء کے ایک وفد کے ہمراہ فیصل آباد کے مطالعاتی دورے پر تشریف لائے تو متعدد علمی اداروں کے وزٹ اور علمی شخصیات بشمول ڈاکٹر زاہد اشرف، مدیر اعلیٰ المنبر و ڈائریکٹر اشرف لیبارٹریز اور معروف ادیب، شاعر و براڈ کاسٹر ڈاکٹر محمود رضا سید، صدر شعبہ اُردو ڈی پی ایس کالج سے ملاقات کی۔ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں اقبال کے تعلیمی افکار کے بارے اپنے گراں قدر خیالات کا اظہار کیا۔ راقم کو بھی شرف ملاقات حاصل ہوا۔ انہوں نے دسمبر 2018ء تا جنوری 2019ء، اکیس دن پر مشتمل سری لنکا کا مطالعاتی و تفریحی دورہ کیا. اس دوران وہ کولمبو، انورادھاپورا، دمبولا، سیگریا، کینڈی، گالی اور نیگمبو کے شہروں میں گئے۔ ان کا یہ سفرنامہ 162 صفحات پر مشتمل ہے، جسے ملک کے معروف اور قدیم اشاعتی ادارے فیروز سنز نے سال 2021 میں شائع کیا۔
اس سفرنامہ میں تحریر کا اسلوب اچھوتا، دلفریب اور معلومات افزاء ہے۔ مناظر اور ماحول کی دلکش تصویرکشی قاری کو سفر کی صعوبتوں سے جہاں بے نیاز کرتی ہے، وہیں سفر پر آمادہ و تیار بھی کرتی ہے اور اس کی آتش شوق کو بھڑکاتی ہے۔
سفرنامے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ محض مسافر و کاتب کے مشاہدات و تأثرات تک ہی محدود نہیں، بلکہ قدیم و جدید 9 سفرناموں اور سیاحوں کی مستند و وقیع معلومات اور تاریخی حوالوں سے بھی مزین ہے۔ جن میں قدیم کتب بلاذری کی فتوح البلدان، تاریخ مسعودی، ابن بطوطہ، تاریخ فرشتہ شامل ہیں اور جدید سفرناموں میں انعام الحق جاوید، عبدالصبور طارق، حکیم سعید، محترمہ سلمیٰ اعوان اور جناب عبدالسلام خورشید کے سفرنامے پیش نظر رکھے گئے ہیں، جو مصنف کے کثیرالمطالعہ ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔
سری لنکا کے طلسماتی ماحول و منظر کے احوال پر مشتمل یہ سفرنامہ بھرپور، منفرد، دلچسپ اور معلومات کا ایک وسیع سمندر ہے، جو بلاشبہ سری لنکا کے سفرناموں میں سب سے تازہ اور جدید ترین قرار دیا جاسکتا ہے۔
مصنف اکبر خان اکبر، جنہیں اُردو زبان و بیان پر گہری قدرت حاصل ہے، نے بہت دلچسپ اور علمی وادبی انداز سے سری لنکا کے دارالحکومت، اس کے مناظر، موسم، ساحل اور جدت و ترقی کے رنگ لفظوں میں قلم و قرطاس کے ذریعے بکھیرے ہیں۔ وہاں کی تہذیب، معاشرت، ثقافت اور تاریخ کی ہر جھلک دکھائی ہے۔ گویا نثر میں اعلٰی ادبی شہہ پارہ سیاحت کے شوقینوں کے لیے تخلیق کیا ہے۔ لاہور کے بڑے ادیب جناب سعود عثمانی کے الفاظ میں مصنف کے ادبی ذوق نے اس روداد سفر کو دلچسپ بنادیا ہے۔
مصنف اکبر خان اکبر جو ملک کے وقیع علمی و ادبی حلقوں اور تنظیموں سے وابستہ اور متعدد ادبی انعامات و اعزازات حاصل کر چکے ہیں، نے مجھ خاکسار کو بے شمار القابات کے ساتھ یہ دلفریب داستانِ سفر بصورت دلکش کتاب، جس کی طباعت بھی عمدہ ہے اور ٹائٹل تو سونے پر سہاگہ! چند روز قبل ارسال فرمائی۔ اس عطاء و اظہار محبت نے مجھ پر واجب کردیا کہ اس کا لفظی حق ادا کروں۔ خواہ اسلوب شکستہ اور کلمات متواضعہ کے ذریعے ہی سہی۔
“محمد اکبر خان اکبر کا تحریر کردہ سری لنکا کا منفرد سفرنامہ، ’’جادو نگری میں اذان‘‘ – پروفیسر ڈاکٹر اعجاز فاروق اکرم” ایک تبصرہ
تبصرے بند ہیں
شکرگزار ہوں اس قدر شاندار کتاب ارسال کرنے اور غیر ادبی سادہ سا تبصرہ شائع کرنے پر۔۔سلامت رہیں سر۔