اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ ”جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے گویا پوری انسانیت کو بچا لیا.‘‘
اس فرمان عالی شان کو سامنے رکھ کر اگر ڈاکٹروں اور شعبہ صحت کے دوسرے افراد کو دیکھا جائے تو بے اختیار رشک آنے لگتا ہے کہ یہی وہ مسیحا ہیں جو دن رات، سردی اور گرمی، صبح و شام انسانی زندگی بچانے میں مصروف ہیں.
ڈاکٹر بھی ہمارے ہی معاشرے کا ایک حصہ ہیں اس لیے یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ اس مقدس پیشے سے وابستہ سب کے سب ایمان داری، نیک نیتی، بے غرضی، اصول پسندی، خلوص اور بے لوث جذبے سے اپنے فرائض ادا کرنے والے ہیں. جبار مرزا نے ”جو ٹوٹ کے بکھرا نہیں‘‘ جیسی اعلٰی کتاب لکھ کر اس مقدس ترین پیشے کی آڑ میں انسانی مجبوریوں سے ناجائز فوائد حاصل کرنے والوں کو کسی حد تک بے نقاب کیا ہے. مگر یہ بھی ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ انہی مسیحائی کرنے والوں میں بہت سے درد دل رکھنے والے طبیب موجود ہیں جو فی الواقع ساری انسانیت کو بچانے کا عظیم ترین کام کر رہے ہیں. انہی اطباء میں سے ایک نام ڈاکٹر مبشر سلیم کا ہے جو دیگر ڈاکٹروں کے بر عکس ایک چھوٹے سے قصبے میں خدمت انسانیت کا دیا روشن کیے بیٹھے ہیں. سلام ہے ان تمام ڈاکٹروں کو جو ایسے علاقوں میں، جو نسبتاً کافی پسماندہ ہیں، وہاں خلقِ خدا کی خدمت کرتے ہیں اور ان کو عطائیوں کے قاتلانہ کردار سے بچاتے ہیں.
ڈاکٹر مبشر سلیم اعلٰی ادبی ذوق کے حامل ہیں اور اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود تحریر سے رشتہ جوڑے ہوئے ہیں.
ان کی کتاب ”کلینک سے کتاب تک‘‘ آپ کی متنوع تحاریر کا دل آویز مجموعہ ہے. اس کتاب میں ایسی جاذبیت ہے کہ قاری اسے پڑھتا چلا جاتا ہے اور لطف اندوز ہوتا جاتا ہے. قاری ذرا بھی بوریت محسوس نہیں کرتا. کبھی بے ساختہ مسکراہٹ اس کے لبوں پر آ جاتی ہے تو کبھی قاری اُدسی کی کیفیات سے دوچار ہوجاتا ہے.
ڈاکٹر مبشر سلیم کی یہ کتاب ایک گلدستے کی مانند ہے جس میں کئی رنگوں کے پھول سجے ہیں، مریضوں کے متعلق دلچسپ تجربات، معاشرے میں پھیلے منفرد واقعات و تصورات اور نوعِ انسان کے مختلف خیالات.
ڈاکٹر مبشر سلیم کی کتاب کے مطالعے سے ان کی شخصیت کے کئی پہلو سامنے آتے ہیں. وہ ایک حساس، درد دل رکھنے والے، ہمدرد، مسیحا اور انسانی خدمت کے جذبے سے آشنا ہیں. ان کا مشاہدہ عمیق اور ان کا مزاج شفیق ہے. ان سب کے ساتھ اللہ رب العالمین نے انہیں حافظہ بھی خوب عطا فرمایا ہے جو ان کے تحریر میں اکثر منعکس ہوتا نظر آتا ہے.
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ
یادوں کی بارش میں نہائے ہوئے لمحوں کی روداد
”خود کی تلاش“، اختر سردار چوہدری کی کہانی کاری – محمد اکبر خان اکبر
”صاحبِ اقلیمِ ادب“، بے بدل صحافی، مدیر اور ناول نگار کو خراجِ تحسین – محمد اکبر خان اکبر
معروف ادیب، مضمون نگار اور سفرنامہ نویس طارق محمود مرزا کا ”مُلکوں مُلکوں دیکھا چاند“ – محمد عمران اسحاق