اسلام آباد: حسنین نازشؔ کے سفرنامہ ’’امریکہ میرے آگے‘‘ کی تقریبِ رونمائی
تفصیلات کے مطابق اکادمی ادبیات پاکستام، اسلام آباد میں نامور محقق، دانشور، معلم، افسانہ نویس، سفرنامہ نگار اور کتاب نامہ کے مدیرِ منتظم حسنین نازشؔ کے سفرنامہ ’’امریکہ میرے آگے‘‘ کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی. سخن ساز ادبی و ثقافتی فورم کے زیرِ اہتمام کتاب ’’امریکہ میرے آگے‘‘ کی منعقدہ تقریبِ رونمائی کی صدارت معروف دانشور ناول نگار حفیظ خان صاحب نے فرمائی۔ جب کہ ڈاکٹریوسف خشک صاحب (چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان) نے اس تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی.
اس تقریب کے مہمانانِ اعزازمعروف ادیب جناب ڈاکٹر نثار ترابی صاحب، جناب نسیم سحر صاحب اور جناب جبار مرزا صاحب تھے۔ جب کہ منظوم خراجِ تحسین معروف شعرا کرام جناب الیاس بابر اعوان صاحب، جناب نوید ملک صاحب اورجناب ساجد حیات صاحب نے پیش کیا۔ نوید ملک صاحب نے کچھ یوں مصنف کو خراجِ تحسین پیش کیا:
نظر آئے جو تجھ کو آسماں حسنین نازشؔ
تو ڈھونڈے اس میں کوئی کہکشاں حسنین نازشؔ
کسی بھی سطر پر تیرے اگر جذبات بھڑکیں
کئی صفحات سے اٹھے دھواں حسنین نازشؔ
کئی منظر تیرے لفظوں سے اگنے لگ گئے ہیں
ورق پر بن گیا ہے گلستاں حسنین نازشؔ
یقیناً بات کوئی ہو گی اس تہذیب ہی کی
قلم تیرا لزرتا ہے جہاں حسنین نازشؔ
چھپا رکھا ہے کیا بھابھی سے اب تک نام ان کا؟
ہیں جو کردور تجھ پر مہرباں حسنین نازشؔ
الیاس بابر اعوان کچھ ان الفاظ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا:
سمے کی دھند میں جہاں
قریب میں پڑا ہواچراغ تک نہ دِکھ سکے
تمھارا ضوفشاں کلام چشمِ ہمرہاں بنا
تمام راستے کے موڑ حُسن میں ڈھلے ملے
اِدھر اُدھر گڑی ہوئی سجیل پتھروں کی رو
نجانے کن مسافروں کی داستاں بنی ہوئی
سفر کی دھول بن گئی
تم اِس خرابہ ہائے بے پناہ میں بڑھے گئے، بڑھے گئے
بہت سے در کھلے ملے
کہیں پہ سنگ چیر کے اُسی کو جادہ کرلیا
سُخن تمھارا ہوگیا اگرارادہ کر لیا
تمھارے دوستی کے حرف پارے جیب میں پڑے پڑے بہار ہوگئے
بہت سے پھول ان کی شاخِ سبز گہ میں ڈھل گئے
تمھاری کامیابیاں، کتاب وار روشنی
خوشی کا اہتمام ہے
جہاں شعورِحرف ہے وہاں تمھارا نام ہے
تجزیہ نگاروں میں محترمہ پروفیسر صبا جاوید صاحبہ اور محترمہ نعیم فاطمہ علوی صاحبہ شامل تھیں۔ محفل میں شریک دانشوروں نے حسنین نازشؔ کے فن اور شخصیت پر سیر حاصل گفتگو کی اور کتاب میں سے منتخب اقتباسات نذرِ سامعین کیے.
سخن ساز ادبی و ثقافتی فورم پاکستان کی جانب سے تقریب میں حسنین نازشؔ کے اس سفرنامہ کو ”سخن ساز ایوارڈ برائے سفرنامہ‘‘ عطا کیا گیا. دوست احباب اور اہلِ قلم کی موجودگی میں سخن ساز ادبی و ثقافتی فورم کے چئیرمین ساجد حیات اور معروف ناول نگار محمد حفیظ خان نے یہ ایوارڈ حسنین نازشؔ کو پیش کیا۔ اہلِ نقد و نظر نے اس کامیابی پر حسنین نازشؔ کو مبارک باد دی۔
محفل کے مقررین نے حسنین نازشؔ کی اس کتاب کو ادب میں ایک بہترین اضافہ قرار دیا۔ معزز مہمانوں میں یادگاری شیلڈزتقسیم کی گئیں۔ تقریب میں پشاور سے تشریف لانے والی دو سفرنامہ نگار خواتین مشرف مبشر صاحبہ اور قدسیہ قدسی صاحبہ نے خصوصی طور پر شرکت کی اور حاضرین میں اپنی کتب بھی تقسیم کیں.
آخر میں چیئرمین سخن ساز ساجد حیات نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور ایسی تقاریب کے تسلسل کا عزم کیا۔