حسنین نازشؔ کی دشت نوردی اور ”قاردش‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

مسافر جب گھر سے نکلتا ہے تو بے شمار خیالات، داخلی و خارجی احساسات، بے قابو جذبات، غم و خوشی کے ملے جلے تاثرات، اور اَن دیکھے تفکرات اس کے سامنے ہوتے ہیں. اسے اپنے گھر بار، بال بچوں، دوست احباب کو چھوڑ کر ان دیکھے مقامات کا سفر درپیش ہوتا ہے جس کا اسے بڑے حوصلے سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے. حسنین اصغر قریشی المعروف حسنین نازشؔ بھی یقیناً انہی کیفیات سے دوچار ہوئے ہوں گے. لیکن لگتا ہے کہ انھیں ان تمام بوقلمونی کیفیات پر ایک محیر العقول دسترس حاصل ہے جبھی تو وہ ایک طویل سفر کے بعد دوسری طویل مسافت کے لیے پر پھیلانے لگتے ہیں. ترکی کے بعد چین، پھر امریکہ، پھر یورپ کے کئی اور ممالک کا سفر، مگر ان کے پاؤں میں جو چکر ہے وہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا. میری خواہش ہے کہ ان کے پاؤں کا چکر کبھی ختم نہ ہو اور وہ اسی طرح دشت نوردی کرتے رہیں جیسے کہ غالب نے کہا ہے:
مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں
ایک چکّر ہے مرے پاؤں میں زنجیر نہیں

کیوں کہ کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں اپنی دشت نوردی کی داستان لکھ لاتے ہیں جس کو پڑھ کر دل باغ باغ اور روح سرشار ہوجاتی ہے. وہ انجان شہروں قصبوں اور بستیوں کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری آنکھ جھپکنا بھول جاتا ہے اور ان کے لکھے ہوئے صفحات میں خود کو کھو بیٹھتا ہے.
اُردو کی یہ صنف سفرنامہ نگاری بھی کیا خوب اختراع ہے بلکہ کیا عجیب تخلیق ہے کہ گھر بیٹھے قارئین کو سفر کی مشکلات جھیلنے کے شوق میں مبتلا کر دیتی ہے.

حسنین نازشؔ کا یہ سفرنامہ ”قاردش‘‘ ترکی کی ایک مکمل رودادِ سفر ہے جس میں سفر کی ابتدا سے انتہا تک دلچسپی کا بہت کچھ سامان ہے. ہمراہیوں کے سراپے، گفتار و کردار کے نقوش، اجنبی سرِراہ ملنے والے خواتین و حضرات کے مکالمے، ترکی کی تاریخی شخصیات، مشہور عمارات، دورانِ سفر پیش آنے والے جالب واقعات، اور مسافر کے دل میں ابھرنے والے جذبات و احساسات کی بے مثال تشریحات نے اس سفر نامے کی جاذبیت کو مزید نکھار دیا ہے.
حسنین نازشؔ سفرنامہ نگاری کے فن سے خوب واقف ہی نہیں بلکہ اس فن کے کماحقہ استعمال سے بھی آگاہ ہیں. یہ سفرنامہ پڑھتے ہوئے بس دو ہی وجوہات کے باعث مجھے افسوس ہوا… پہلی یہ کہ سفرنامہ دیر سے کیوں پڑھا، اسے تو شایع ہوتے ہی پڑھ لینا چاہیے تھا اور دوسرا یہ کہ میں اب تک ترکی کیوں نہیں جا سکا. اول الذکر کی تلافی تو ناممکن ہے البتہ دوسری بات کو پورا کرنے کی سعی بلیغ ضرور کروں گا.
”قاردش‘‘ اُردو ادب میں اور خصوصاً ترکی کے سفرناموں میں ایک عمدہ اضافہ ہے. دعا ہے کہ اللہ ہمارے اس دوست کو سلامت رکھے اور اسے تسلسل سے سفر کرنے کا موقع بھی ملتا رہے تاکہ ان کے مزید سفرنامے ہماری عملی اور سفری پیاس بجھا سکیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں