لاہور: معروف کالم نگار، ادیبہ اور سابق پارلیمنٹرین بشریٰ رحمٰن انتقال کرگئیں۔ مرحومہ کورونا میں مبتلا تھیں اور کافی عرصے سے بیمار تھیں۔
بشریٰ رحمٰن 29 اگست 1944ء کو بہاول پور میں پیدا ہوئیں. انھوں نے جامعہ پنجاب سے ایم -اے صحافت کی ڈگری پاس کی۔ آپ نے اپنا سیاسی سفر 1983ء میں شروع کیا۔ آپ کی شادی لاہور کے ایک صنعت کار میاں عبدالرحمٰن سے ہوئی۔ مرحومہ 1985ء اور1988ء میں رکن پنجاب اسمبلی بنیں. علاوہ ازیں 2002ء اور 2008ء میں رکن قومی اسمبلی رہیں۔
بشریٰ رحمٰن نے 28 کے قریب کتابیں لکھیں۔ ساتھ ہی وہ طویل عرصے تک کالم بھی لکھتی رہیں۔ آپ کی تحریر کردہ کتب میں چُپ (افسانے)، خوبصورت (ناول)، مولانا ابو الکلام آزاد – ایک مطالعہ، چاند سے نہ کھیلو، لازوال (حصہ اول)، دانا رسوئی، صندل میں سانسیں چلتی ہیں (شاعری)، بے ساختہ، کس موڑ پر ملے ہو (ناول، 2007ء)، اللہ میاں جی، تیرے سنگ، در کی تلاش میں (ناول)، پارسا (ناول)، شرمیلی (ناول)، باؤلی بھکارن (1982ء)، ٹک ٹک دیدم ٹوکیو(1989ء، سفرنامہ)، لگن (ناول)، لازوال (حصہ دوم،1990ء ناول)، براہِ راست (سفرنامہ)، بہشت (افسانے)، عشق عشق (افسانے)، ایک آوارہ کی خاطر (ناولٹ)، لالہ صحرائی (ناولٹ)، پے انگ گیسٹ (ناولٹ)، پشیمان (افسانے)، قلم کہانیاں (1988ء، افسانے)، بت شکن (1990ء، ناولٹ)، اردو کے غیر مذہبی سفرنامے، لکھی کو کون موڑے، پیاسی(ناول) اور چارہ گر(ناول) شامل ہیں۔ بشریٰ رحمٰن نے پاکستان ٹیلی وژن اور پرائیویٹ پروڈکشنز کے لیے بھی کئی ڈرامے بھی لکھے۔ ان کے ناول اور افسانے خواتین میں بہت مقبول تھے۔ آپ کی خدمات کے اعتراف میں، 2007ء میں حکومت٫ پاکستان کی جانب سے صدارتی اعزاز ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
بشریٰ رحمٰن کی نمازجنازہ 7 جولائی کو احمد بلاک نیو گارڈن ٹاؤن میں ادا کی گئی۔