عبدالمجید خاں کا دلچسپ سفرنامہ: ”بستی بستی پھرا مسافر‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

سفرنامہ محض ایک سفری روداد ہی نہیں ہوتی بلکہ وہ مصنف کے جذبات، احساسات، خیالات، مشاہدات، تجربات اور دورانِ سفر پیش آنے والے واقعات کا ایک حیسن مرقع بھی ہے. اُردو میں یوسف خان کمبل پوش کے اولین سفرنامے سے لے کر اب تک ہزاروں کی تعداد میں سفرنامے لکھے جا چکے ہیں. عربی، فارسی، انگریزی اور دیگر زبانوں کے بہت سے سفرنامے بھی اُردو میں ترجمہ ہو چکے ہیں جو اس ادبی صنف کی مقبولیت کا ٹھوس ثبوت ہیں.
”بستی بستی پھرا مسافر‘‘ عبدالمجید خاں کی تیسری تصنیف ہے جو ان کا انگلستان (انگلینڈ و سکاٹ لینڈ) اور کینیڈا کا سفرنامہ ہے. مصنف کی تحریریں معروف مصنفین و ادیبوں سے سندِ تحسین اور ڈھیروں داد وصول کر چکی ہیں، جن میں ڈاکٹر انور سدید، سلمیٰ اعوان، پروفیسر حسن کاظمی، ایم اے راحت اور ڈاکٹر صغریٰ صدف وغیرہ شامل ہیں.
سفرنامہ نگار کا اسلوبِ تحریر دلکش اور پر اثر ہے. وہ قاری کو اپنے ساتھ لیے پھرتے ہیں اور ساتھ ساتھ تاریخی پس منظر اور اہم معلومات بھی فراہم کرتے چلے جاتے ہیں کیوں کہ وہ آسان اور عام فہم جملے لکھتے ہیں اور پڑھنے والوں کو متاثر کرتے جاتے ہیں.
مصنف کا مشاہدہ گہرا ہے جو ان کی اس کتاب میں جابجا دکھائی دیتا ہے. اپنے سفرنامے کے صفحہ 112 پر عام مشاہدات کے زیر عنوان انہوں نے جو کچھ لکھا ہے اس سے اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے.
عبدالمجید خاں ایک انسان دوست اور لوگوں کی قدر کرنے والے انسان ہیں. وہ اپنے محسنوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس کرتے ہیں جیسا کہ زیرِ تبصرہ سفرنامے میں سہیل احمد اور ملک داؤد کا دل نشین تذکرہ موجود ہے، جن کی مہمان نوازی، چاہت اور خلوص نے مصنف کو بہت متاثر کیا. ان کے طرزِ تحریر کی سادگی قاری کا دل موہ لینے والی ہے. وہ اتنے رواں انداز میں تحریر کرتے ہیں کہ بوجھل پن کا شائبہ تک نہیں ہوتا اور پڑھنے والا لطف اندوز ہوتا جاتا ہے.
سفرنامہ نہایت اعلٰی طرز پر طبع ہوا ہے اور اس میں شامل ان کے دورے کی تصاویر نے کتاب کی خوب صورتی میں مزید اضافہ کر دیا ہے. عبدالمجید خاں کی یہ کتاب کم ازکم ہر اس شخص کو پڑھنی چاہیے جو سیاحت کا شوقین ہو.