سید فیاض علی فیاضؔ کا اردو غزل پر مبنی پہلا مجموعہ کلام نظر ”یہ کون مجھ میں غزل سرا ہے‘‘ سے گزرا، جو انہوں نے انتہائی محبت و خلوص سے جم خانہ کے کام یاب مشاعرے میں مجھے پیش کیا تھا، مگر وقت کی قلت آڑے آنے کے باعث اس کا مطالعہ تاخیر کا موجب ٹھہرا.
شاعری کے مجموعے پر کچھ لکھنے سے قبل اتنا ضرور کہوں گا کہ فیاض علی فیاضؔ بالکل اپنے نام کی مانند ہیں. یعنی شاعری کے علاوہ عملی زندگی میں بھی ابتداء میں سخاوت اور انتہا میں بھی سخاوت ان کی فیاضی کا منہ بولتا ثبوت ہے.
فیاض علی فیاضؔ نے بحثیت شاعر، قدیم شاعری کو جدید شاعری میں سخن فہم صاحبان ذوق کے لیے پیش کیا ہے. یہاں مجھے ”مکتبِ داغ‘‘ کے ہونہار طالب علم ساجد رضوی کی بات یاد آئی کہ شاعری میں نیا لہجہ ہی پرانے لہجے کی شناخت ہوتا ہے اور وہی شاعر کی خوبیوں کا عکس نمایاں کرتا ہے.
بحثیت شاعر”یہ کون مجھ میں غزل سرا ہے‘‘ یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب شاید میرے پاس نہ ہو، مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ بغض اور کینہ کے سائے سے دور رہ کر عشق و محبت، حسن و جمال کا لبادہ اوڑھے حمد، نعت، سمیت 89 موضوعات پراظہارِ جمالیات، جھرنوں کی مانند بہتی ہوئی غزلیں ہی اس سوال کا جواب ہو سکتی ہیں، بقول منیر نیازی کے:
ادب کی بات ہے ورنہ منیر سوچو تو
جو شخص سنتا ھے وہ بول بھی تو سکتا ہے
شعروں کی بہتات، شاعر ہونے کا شور مچا کر اپنی دھاک بٹھا کر، اپنی قابلیت کا ڈھول پیٹنے والوں سے دور اپنی مستی میں مگن فیاض علی فیاضؔ کا تخیل تو دیکھیے:
روشنی کچھ تو سرِ راہ گزر ہو فیاضؔ
اس میں کچھ خواب جل بھی جائیں تو جل جانے دو
دکھ درد کے رنگ سہہ کر اپنائیت کا رنگ بکھیرتی ہی غزلیں اس مجموعہ کو اعلیٰ مقام پر متعین کہے ہوئے ہیں. موجودہ معاشرے کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ:
تعزیت کے چند لمحوں کو ہی غنیمت جانیے
کون روتا ہے یہاں پر کسی کے واسطے
فیاض علی فیاضؔ کا معصومانہ پہلو بھی دیکھیے کہ کس قدر انکساری کا لبادہ اوڑھا ہے:
ڈھونڈ لیتا ہوں میں بچوں میں لڑکپن اپنا
میں خزاں میں بھی بہاروں کا مزہ لیتا ہوں
مگر اس کے ساتھ ساتھ خودداری بھی دیکھیے کہ:
مجھ کو ورثے میں یہ عادت بھی ملی ہے فیاضؔ
سر کٹا لیتا ھوں پر دستار بچا لیتا ہوں
اُف!!! اندازِ شکوہ، کمال، کمال:
آرام سے سوتے رہو تم اپنے گھروں میں،
طوفان کے نشانے پہ ابھی میرا مکاں ہے
فیاض علی فیاضؔ قدیم غزل کی روایات اور جدید غزل کی تقاضوں کو کس قدر موجودہ ادب میں کس مقام پر ہیں، اس پر میری اس تحریر کے قارئین مزید اپنے تجربہ کی بناء پر میری حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ فیاض علی فیاضؔ کی پزیرائی، تنقید و تنقيص کا مکمل اختیار رکھتے ہیں اور یقیناً آپ کا یہ عمل میرے لیے مشعلِ راہ اور فیاض علی فیاضؔ کے لیے باعثِ افتخار ہو گا. یہاں یہ وضاحتی امر لازم ہے کہ اس قسم کا اور جداگانہ انداز میں کسی مجموعہ پر تبصرہ کرنے کا مختلف طریقہ ذہن میں آیا جو کہ شاید مناسب نہ ہو مگر میں نے کر دیا.