منفرد خودنوشت سوانح عمری، ”ضمیرِکُن فکاں ہے زندگی‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

محمد نقاب خان صوبہ خیبر پختون خوا کے علاقے امبیلہ، ضلع بونیر میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے. غربت میں تعلیم حاصل کی مگر اپنی غربت اور تنگ دستی کا رونا نہیں رویا بلکہ مسلسل اور یکسوئی سے محنت جاری رکھی. محنت مزدوری بھی کی، ایک کارخانے میں بھی کام کیا، دکان بھی چلائی مگر ایمان داری اور دیانت داری کو ہر حال میں قائم رکھا. اس قدر بامروت ہیں کہ دکان پر مرمت کا کام کیا کرتے تھے تو تو گاہکوں کو کہہ دیا کرتے کہ کوئی بات نہیں اپنا مرمت شدہ پنکھا لے جائیں. لوگ کچھ زیادہ ہی بامروت اور بااصول نکلتے، کہ بجائے اس نوجوان کو طے شدہ رقم سے کچھ زیادہ دے ڈالیں، بغیر کچھ ہاتھ پر رکھے چلے جاتے. یوں اس نوجوان کو نقصان ہونے لگا اور نوجوان نے غیر قانونی طور پر ایران جانے کا فیصلہ کر لیا. وہاں پہنچ کر اور بھی کئی مسائل سامنے آئے مگر نوجوان نے مستقل مزاجی سے محنت جاری رکھی. بندرعباس، اصفہان، بندر لنگاہ اور دیگر علاقوں میں سخت محنت کی اور پھر سے کراچی لوٹ گئے. وہاں کارخانے میں بے لوث خدمات اور انتہائی ایمان داری اور خوش اسلوبی سے اپنا کام جاری رکھا. ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین قرار دیا اور پھر قسمت انہیں سعودی عرب کھینچ لائی جہاں اللہ رب العزت کی مہربانی سے انہوں نے خوب ترقی کی اور دنیا کے معروف بین الاقوامی ادارے میں اپنی ساکھ بنائی.

ان کی یہ سرگزشت، حال ہی میں طبع ہونے والی ان کی خودنوشت سوانح عمری ”ضمیرِکُن فکاں ہے زندگی‘‘ سے اخذ کردہ ہے. آرٹ پیپر پر شایع شدہ یہ آپ بیتی چار سو اٹھانوے صفحات پر مشتمل ہے جس میں مصنف نے اپنے بچپن سے عصرِ حاضر تک کے حالاتِ زیست تحریر کیے ہیں.
عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ڈاکٹرز اور انجینئرز ادب سے زیادہ آگاہی نہیں رکھتے مگر اس کی کتاب کا مطالعہ اس تصور کو یکسر مسترد کر دیتا ہے. ان کی تحریر رواں، سادہ اور سلیس ہے. کوئی تصنع یا بناوٹ کا کسی جملے میں شائبہ تک نہیں، بس جو گزری، جیسی گزری بہت سہولت سے رقم کر ڈالی.
ڈاکٹر صاحب کی یہ خودنوشت زیستِ انسانی کے مختلف رنگوں کی قوس قزح ہے. اس میں طنز کی ترشی بھی ہے اور مزاح کی چاشنی بھی. میٹھے بول بھی ہیں اور تلخ حقائق بھی. مصنف کی تحریر قاری کو جکڑنے والی، سچائی اور سادگی کا لاجواب مجموعہ ہے.
ڈاکٹر صاحب ایک جہاں دیدہ شخص ہیں جو دنیا کے تقریباً سارے براعظم دیکھ چکے ہیں. ان کی پیشہ ورانہ زندگی کا بہت حصہ مشرق وسطٰی، مشرق بعید، شمالی افریقہ، یورپ، امریکہ اور چین میں گزرا ہے مگر وہاں بھی انہوں نے اپنی پہچان اور اقدار فراموش نہیں کیں.

خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف

گاؤں امبیلہ کے دلچسپ واقعات، سعودی عرب میں جدہ سے مکہ مکرمہ کا پیدل سفر، وہاں کی پولیس کا اعلٰی برتاؤ، دوران پرواز جہاز میں ملنے والا برطانیہ کا انگریز پشتون، غصے میں مہنگا سودا کرنا، اور چھ سو روپے میں ایک مولی کا سودا، ایسے دلچسپ و دل نشیں واقعات ہیں جو قاری کی مکمل توجہ حاصل کرلیتے ہیں.
ڈاکٹر صاحب علامہ اقبالؒ کے سچے عاشق ہیں. جابجا اقبالؒ کے اشعار نوجوانوں اور کتاب پڑھنے والوں کے جذبات متلاطم کرتے محسوس ہوتے ہیں.
ان کی آپ بیتی ہر ایک کو اور خصوصاً نوجوانوں کو ضرور پڑھنی چاہیے تاکہ وہ زندگی میں درپیش چیلنجز کا درست طریقے سے مقابلہ کر سکیں اور اصلی کامیابی حاصل کرسکیں. انجنئیر ڈاکٹر محمد نقاب خان کی سرگزشت نوجوانوں کو حوصلہ اور ولولہ دے گی.
آپ نے دنیا کی معروف بین الاقوامی کمپنی کی اعلٰی ملازمت کو سعودی عرب میں خیر آباد کہہ کر اپنے کاروبار کی ابتدا کی حالاں کہ انہیں کمپنی کے مرکزی دفتر جرمنی تبادلہ کرنے اور دیگر مراعات کی پیشکش کی گئی مگر انہوں نے اپنی صلاحیتوں، تجربات اور اللہ پر بھروسہ کر کے اپنا کام شروع کیا اور اس وقت وہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ چین میں بھی اپنے قدم جما چکے ہیں.
ان کی کتاب سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے. ان کی زندگی کے حالات و واقعات سے ظاہر اور ثابت ہو جاتا ہے کہ ایمان داری اور مستقل مزاجی سے محنت کرکے ہر مشکل پر قابو پایا جاسکتا ہے اور اپنی منزل حاصل کی جاسکتی ہے. قتیل شفائی نے شاید ایسے ہی لوگوں کے لیے کہا تھا کہ:

اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرعام رکھ دیا

پاکستان کے سب سے خوبصورت صوبے خیبر پختون خوا کے ایک دُور دراز علاقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر انجنئیر محمد نقاب خان کی انتہائی دلچسپ خودنوشت سوانح عمری پڑھنے کے لائق ہے. ایک نوجوان غربت اور تنگ دستی سے نبرد آزما ہوکر ایک اعلٰی کمپنی کے سی ای او تک کیسے پہنچتا ہے؟ اور کمزور مالی حالات کے باوجود اپنی تعلیم کیسے مکمل کرتا ہے؟ گھر سے کراچی اور کراچی سے بغیر کسی پاسپورٹ ویزا کے ایران کیسے جاتا ہے؟ اور اپنوں کی چال بازیوں کا حسن عمل سے جواب دے کر اخلاقی فتح کیسے پاتا ہے؟
یہ شاید اُردو کی واحد آپ بیتی ہے جو عربی، انگریزی، جرمن، فارسی اور ہندی میں امازان اور گوگل پلے بُکس پر بھی دستیاب ہے۔ چینی، ہسپانوی، ترکی، جاپانی اور پشتو ایڈیشن بھی جلد دستیاب ہوں گے. کتاب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے:
00923439746608
www.drmnk.com

اپنا تبصرہ بھیجیں