ثمینہ راجہ ( حیات اور ادبی خدمات)، محمد ثقلین ضیغم کا تحقیقی مقالہ، کتابی شکل میں – محمد اکبر خان اکبر

ثمینہ راجہ کا شمار وطنِ عزیز کی ان شاعرات میں کیا جاتا ہے کہ جن کی شاعری کا تذکرہ کیے بغیر پاکستان کی نسائی شاعری کا ذکر نامکمل اور ادھورا رہ جاتا ہے. وہ ایک زود گو شاعرہ تھیں جنہوں نے اُردو ادب میں ایک درجن اعلٰی شعری مجموعوں کا اضافہ کیا.
ثمینہ راجہ اپنی ذات میں ایک ادبی انجمن تھیں. ان کا شمار اُردو ادب کی ان شخصیات میں کیا جاتا ہے جن کا اوڑھنا بچھونا صرف اور صرف ادب ہے. انہوں نے دو اہم ادبی اداروں، مقتدرہ قومی زبان اور نیشل بک فاؤنڈیشن میں ملازمت کی اور ایک لازوال طرزِ عمل کی یادیں چھوڑ گئیں.
ان کی حیات اور ادبی خدمات کے بارے میں محقق جناب محمد ثقلین ضیغم نے ایک اعلٰی تحقیقی مقالہ تحریر کیا ہے جس سے ان کی زندگی کے کئی گوشے اور ان کے فن کے بے شمار زاویے قارئین کے سامنے آ جاتے ہیں.
جناب محمد ثقلین ضیغم کو اس محنت کے عوض ایم فل کی ڈگری ملی ہے مگر جو کچھ ان کی تحقیقی کاوشوں سے سامنے آیا ہے، وہ ایک بے مثال کتاب کی صورت میں اب ہمارے سامنے ہے. ان کی یہ تحقیقی کتاب نہ صرف ایک خوددار شاعرہ کی کتھا بیان کرتی ہے بلکہ ہمارے معاشرتی اور سماجی رویوں کی عمومی عکاسی بھی کرتی ہے. محمد ثقلین ضیغم نے تحقیق کا حق ادا کرتے ہوئے اس قابل قدر مقالے کو وجود بخشا ہے. دورانِ تحقیق ان کو بے پناہ مسائل اور دشواریوں سے نبرد آزما ہونا پڑا وہ ایک الگ داستان ہے. ان تمام ناموافق حالات کے باعث فاضل محقق کی لگن اور جذبہ قابل صد ستائش ہے.
محمد ثقلین ضیغم کی یہ تحقیقی کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے. اس کا پہلا باب ”ثمینہ راجہ کا زندگی نامہ‘‘ سب سے پر اثر اور دل گذاد کیفیات واقعات سے پر ہے. باب دوم میں وہ شاعرہ کی غزل گوئی کا گہرائی سے تجزیہ کرتے دکھائی دیتے ہیں. جناب ثقلین ضیغم نے محترمہ کی غزل کا موضوعی، فکری اور فنی جائزہ خوب محنت سے رقم کیا ہے. باب سوم مرحومہ کی نظم نگاری کے تحقیقی جائزے پر مشتمل ہے جس میں ان کی نظم کے موضوعات کا خوب جائزہ تحریر کیا گیا ہے. آخری اور چوتھا باب شاعرہ کی دیگر ادبی خدمات کا تذکرہ کرتا ہے. اس باب سے ان کی زندگی کے کئی اور پہلو بھی سامنے آتے ہیں.
یہ سب محقق کی دلچسپی اور محنت ہے کہ آج ہم ثمینہ راجہ کی نثر نگاری اور ان کی زندگی کے پر درد گوشوں سے واقف ہیں. یہ کتاب ”بزم تخلیق و تحقیق، اسلام آباد‘‘ نے شایع کی ہے. 320 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی طباعت معیاری اور لاجواب ہے.