دنیا کی مختلف جامعات میں اُردو زبان و ادب پرتحقیق کا سلسلہ جاری ہے. بہت سے موضوعات پر محققین کی قابلِ ذکر کاوشیں سامنے آ چکی ہیں، البتہ کچھ ایسے موضوعات ہیں جن پر تحقیقی کام ہنوز بہت کم ہوا ہے. انہی میں سے ایک صوتیات ہے. پاکستان میں بالعموم یہ دیکھا گیا ہے کہ تحقیق کے لیے کوئی ایسا موضوع منتخب کیا جاتا ہے کہ محقق کو زیادہ پاپڑ نہ بیلنے پڑیں اور کام آسانی سے سمجھ مکمل ہوجائے. رقم کے عوض مقالے لکھنے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں. مگر جب کوئی محقق، لسانیت کے کسی موضوع کو تحقیق کے لیے چنتا ہے تو اس محقق کی لگن اور جستجو بے ساختہ شائقینِ علم کو متوجہ کر لیتی ہیں. یہی وجہ ہے کہ مجھے جب ایک نوجوان محقق کا اعلٰی تحقیقی مقالہ ملا تو انتہائی مسرت ہوئی.
محمد حسنین عسکری نے ”اُردو صوت شناسی“ کے زیرِ عنوان جو مقالہ قلم بند کیا ہے وہ واقعی ایک شاہکار ہے. حسنین عسکری، درس و تدریس کے پیغمبرانہ پیشے سے وابستہ ہیں اور ان کی یہ تحقیقی کاوش اُردو صوتیات میں ایک اہم اضافہ قرار دی جا سکتی ہے.
محقق نے اپنے مقالے کو پانچ ابواب میں منقسم کیا ہے، باب اول میں لسانیات کی تعریف، مختصر تاریخ، اس کی اہمیت و افادیت اور اس علم کی اہم شاخوں کا بہترین جائزہ پیش کیا گیا ہے.
مصنف کی تحقیقی کتاب کا دوسرا باب صوتیات کے اجمالی جائزے پر مبنی ہے جس میں صوتیات کی تعریف، اس کی اہمیت و افادیت، صوتیات کی اہم شاخیں، اُردو صوت پر عربی اور فارسی اصوات کے اثرات اور عضویات صوت یا اعضائے تکلم کی درجہ بندی جیسے اہم موضوعات پر قلم اٹھایا گیا ہے.
کتاب کے تیسرے باب کا عنوان ”اردو مصوتوں کا نظام‘‘ ہے جس میں اُردو مصوتوں کا مختصر تعارف، اُردو مصوتوں کا نظام، اساسی مصوتے، دہرے اور نیم مصوتے اور مصوتوں کی مختلف اقسام اور ان کی مختص علامات کا عالمانہ بیان ہے.
اگلا باب اُردو مصمتوں کے تعارف پر مشتمل ہے جس میں ان کا تعارف، اقسام اور اُردو کے مصمتی نظام کو زیر بحث لایا گیا ہے. کتاب کا آخری باب ان کی تحقیق کے ماحصل پر مبنی ہے.
اس کتاب پر ادبی رنگ کے بجائے تحقیقی رنگ غالب ہے کیوں کہ یہ ایک تحقیقی مقالہ ہے. کتاب میں جابجا موضوعات کی مناسبت سے تصاویر اور جدول وغیرہ شامل ہیں جو اس کتاب کی علمی وقعت کو چار چاند لگاتے معلوم ہوتے ہیں.
محمد حسنین عسکری نے صوتیات جیسے خشک سمجھے جانے موضوع پر تحقیقی کتاب لکھ کر دیگر اہلِ علم و اہلِ قلم افراد کو دعوت دی ہے کہ وہ بھی اس موضوع کو اپنی تحقیق کا موضوع بنائیں.
کتاب کا اسلوبِ تحریر تجزیاتی اور تحقیقی ہے جو کہ مقالہ نگار کے علمی رسوخ اور اصول تحقیق کی مبادیات سے آشنائی کی واضح علامت ہے. ان کا جذبہ تحقیق قابل ستائش ہے. ان کے جیسے جواں فکر محقق یقیناً ہمارے تعلیمی اداروں کی شان ہیں.
حسنین عسکری کی اس کتاب کے مندرجات علم و حکمت سے لبریز ہیں اور جس طرح معنوی محاسن اس کا حصہ ہیں اسی طرح یہ کتاب صوری حسن سے بھی آراستہ ہے.
بلاشک و شبہ اس اہم ترین موضوع پر لکھی گئی اس تحقیقی کتاب کو ہر اہم تعلیمی ادارے میں ضرور ہونا چاہیے تاکہ تشنگانِ علم اس سے فیض یاب و سیراب ہو سکیں.
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ
یادوں کی بارش میں نہائے ہوئے لمحوں کی روداد
”خود کی تلاش“، اختر سردار چوہدری کی کہانی کاری – محمد اکبر خان اکبر
”صاحبِ اقلیمِ ادب“، بے بدل صحافی، مدیر اور ناول نگار کو خراجِ تحسین – محمد اکبر خان اکبر
معروف ادیب، مضمون نگار اور سفرنامہ نویس طارق محمود مرزا کا ”مُلکوں مُلکوں دیکھا چاند“ – محمد عمران اسحاق