نوید صادق کی غزل گوئی، ’’مسافت‘‘ کے آئینے میں – محمد اکبر خان اکبر

غزل گوئی اُردو ادب کی مقبول ترین صنف میں شمار ہوتی ہے. اُردو کی اس صنف پر زمانی و مکانی اثرات اور شاعر کے تصورات و تخیلات کی گہری چھاپ دکھائی دیتی ہے. اُردو غزل کے تاریخی مطالعہ سے ہمیں اس امر کا ثبوت مل جاتا ہے. امیر خسرو سے عصر حاضر تک اُردو غزل انہی تغیرات کی زد میں رہی ہے. نوید صادق کی غزل گوئی میں جیسے جدیدیت جلوہ نما ہے کچھ اسی طرح کلاسیکی رنگ کا اثر بھی واضح طور پر محسوس ہوتا ہے. ان کے مجموعہ کلام ’’مسافت‘‘ میں شامل ایک غزل کے اشعار دیکھیے جس میں جدیدیت کا رجحان نہایت پر اثر انداز میں سامنے آتا ہے:

اک چوک کشادہ ہو رہا ہے
اک پیڑ گرا دیا گیا ہے
میں اتنا برا کبھی نہیں تھا
وہ جتنا تمہیں بتا گیا ہے

نوید صادق نے اپنے تخلیقی اظہار کی وساطت سے اپنے میلانات و خیالات اپنی غزل میں سمو کر جدیدیت کا ذائقہ پیدا کیا ہے. ان کی اس اختراع کا ایک رخ دیکھیے:

قصر جلا دیے گئے تخت گرا دیے گئے
اور جو مانتے نہ تھے رہ سے ہٹا دیے گئے
عہد غلط نہ تھا مگر عہد کے لوگ تھے غلط
الٹے قدم چلے سدا، الٹے اٹھا دیے گئے

نوید صادق کا جذبہ صادق جس طرح ان کی غزلوں میں جلوہ گر ہے اس میں نارسائی، تشکیک، اداسی، محرومی اور شکایت زمانی کی کیفیات بھی دکھائی دیتی ہیں. ایک غزل میں کہتے ہیں:

ایسے نظر فریب اجالے تھے ہر طرف
خوش فہمیوں نے گھیرے رکھا ہم جدھر گئے

ایک غزل میں ان کا انداز شکایت کچھ اس طرح سامنے آتا ہے:

شکوہ کروں تو کس کا میں رنج کروں تو کیا کروں
کون سمجھ سکھا مجھے، کس کو سمجھ سکا تھا میں

اب ذرا اُدسی کا رنگ ملاحظہ کیجیے:

میں بھی ادس تھا مگر وہ تو بہت اداس تھا
اس کی نظر نے سب کہا، مجھ سے نہیں سنا گیا

نوید صادق کے شعری رجحانات اور پسِ پردہ محرکات کو شاید پوری طرح بیان نہ کیا جا سکے کیوں کہ کے ان کی غزل متنوع ہے اور موضوعات کی وسعت رکھتی ہے. ان کی غزل گوئی میں داخلی کیفیات اور خارجی آہنگ احساسات و اظہار کے وسیلے سے واضح محسوس کیا جاسکتا ہے. شاعر کو تلازمہ کاری پر کامل عبور ہے جس کا اظہار ان کی غزلیات میں نمایاں طور پر دکھائی دیتا ہے.

دونوں پلٹ پلٹ کے کیوں دیکھ رہے تھے بار بار
دونوں کے دل میں چور تھا، دونوں کو وقت بھا گیا

نوید صادق کی غزلوں میں غنائیت، طرزِ ادا، رجائیت، معاملہ بندی، حسنِ خیال اور حسنِ تاثیر کی جھلکیاں بھی ملتی ہیں. ان کا یہ مجموعہ کلام قارئین کے جمالیاتی ذوق کی تسکین کرنے پر پوری طرح قادر ہے. آپ کی غزل گوئی کی فکری و فنی خصوصیات اُردو غزل کی روایت میں ارفع مقام رکھتی ہیں. ان کی غزل نئے احساسات کا ایک جہاں آباد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے. مجھے امید ہے کہ نوید صادق کی یہ خوب صورت شعری تخلیق قارئین اور مداحین سخن کی کشش کا باعث رہے گی.

اپنا تبصرہ بھیجیں