ادب پرور سینئرصحافی سید فیاض الحسن کی ادب کے لیے خدمات کو دیکھتے ہوئے ہم سوچتے ہی رہے کہ کاش ہم کسی ادبی تنظیم سے ملحق ہوتے تو ان کے کام کو کسی نہ کسی طرح سراہتے۔ ہم سوچتے ہی رہ گئے اور بازی نئیرصدیقی صاحب لے گئے۔
ہم پاکستان سے باہر(ڈبلن، آئیر لینڈ میں) ہیں اس لیے ’’بزمِ شمع ادب‘‘ کی اس محفل میں شریک نہ ہو سکے، جس میں سید فیاض الحسن کو اس ادارہ کی جانب سے بہترین خدمات کے اعتراف میں یادگاری ایوارڈ سے نوازا گیا. سید فیاض الحسن کو نئیر صدیقی صاحب کی جانب سے یہ ایوارڈ ادبی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے، شعرائے کرام کے شخصی خاکے لکھنے، مصنفین کی کتابوں پر بھر پور تبصرہ کرنے اور اُردو ادب کی بے لوث خدمت کے اعتراف میں، نوازا گیا۔ سید فیاض الحسن کی تحاریر، مضامین اور رپورٹس سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ “کتاب نامہ” میں بھی بہت دلچسپی اور پسندیدگی کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں.
ہم خود ان کی خداد صلاحیتوں کے معترف ہیں کیوں کہ سید فیاض الحسن ہر قسم کے تعصبات سے پاک ہو کر، صحافت جیسے مشن کو اپنائے ہوئے ہیں.
فیاض صاحب کی شخصیت میں یہ بات نمایاں ہے کہ یہ کسی گروپ بندی کا شکار نہیں اور جو کچھ بھی لکھتےہیں وہ کسی لگی لپٹی کے بغیر ہوتا ہے، جس میں ان کا خلوص بھی شامل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے وہ شخصیت پرست نہیں بلکہ ہر ایک کو اس کے کام سے پرکھتے ہیں اور پورے ملک سے وابستہ ادبا اور شعرا کے لیے اپنی خدمات بلا غرض و لالچ کے انتہائی سبک رفتاری سے انجام دے کر جو ادب کی خدمت کر رہے ہیں وہ یقیناً قابل ستائیش ہی نہیں قابل تقلید بھی ہے.
بلاشبہ ان کی یہ کاوشیں تاریخ کا حصہ بنیں گی. اس فتنہ پرور دور میں بغیر کسی غرض کے اپنا وقت اور صلاحیتوں کو کوئی بھی استعمال نہیں کرتا۔
اپنے نام کے مطابق اُردو ادب میں جس فیاضی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس کا عکس فیس بک پر نامور مزاح کے شاعر، عبدالحکیم ناصف، سید فیاض علی فیاض، ڈیرہ اسماعیل خان کے رحمت اللہ عامر و دیگر حضرات کے تعارفی خاکوں سے ملتا ہے.
اللہ کریم سید فیاض الحسن کے قلم میں مزید روانی اور محب ادب کی خدمات کے جذبےکو دوام بخشے، آمین. شاید فیاض کے لیے ہی کہا گیا ہے:
خط اُن کا بہت خوب، عبارت بہت اچھی
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ