ڈاکٹر ثاقب ندیم کی نظم نگاری کا منفرد نمونہ، ’’نروان گھڑی کا سپنا‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

ڈاکٹر ثاقب ندیم ایک مستقلاً محوعمل شخصیت ہیں. وہ ان کا قلم ان کی ہنگام جولانی کا چشم دید گواہ ہے. آپ اُردو نظم اور غزل کے نمائندہ شاعر کے طور پر معروف ہیں. ان کی یہ کتاب ’’نروان گھڑی کا سپنا‘‘ نظم نگاری کا منفرد نمونہ ہے جس میں کئی بے چین کرنے والی نظمیں ہیں اور کئی چونکا دینے کی پوری خصوصیات سے لبریز ہیں.
ثاقب ندیم اس مجموعہ نظم کے دیباچے میں اپنی بات کے عنوان سے لکھتے ہیں کہ ”میں نے ایک سگ آوراہ سے محبت سیکھی جو روزانہ شام میرے گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا. بچپن میں جب مجھے کوئی نہیں جانتا تھا، وہ مجھے پہچانتا تھا. پھر لفظ نے مجھے نام دیا تو میں نے لفظ کو برتنا سیکھا. میں نے لفظ کو جیسا اور جتنا برتا، اس کا کچھ حصہ آج کتاب کی شکل میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں.‘‘
ثاقب ندیم کی نظمیں دھڑکنوں کی صدا ہیں جن کے الفاظ میں جذبات و احساسات کے جھرنے جھومتے اور کہیں کہیں سر پٹختے محسوس ہوتے ہیں.
ان کے یہاں موضوعات کا تنوع ہے، عنوانات کا ایک موجزن سمندر ہے جو ان کی فکری بلندی کا عکاس ہے. وہ جہان فانی کی رنگینیوں میں کھونے کے بجائے انہیں کوجھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنے خیالات کتربیونت کے بغیر من وعن سب کے سامنے رکھتے چلے جاتے ہیں.
شاعر کی نظموں میں جدیدیت کا گہرا تاثر پایا جاتا ہے. وہ جدید نظم نگاری میں ایک الگ شناخت رکھتے ہیں جو جابجا ان کی اس کتاب میں دیکھی جا سکتی ہے. ان کی شاعری میں انسانیت کا درد بھی ہے اور روحانیت کا درس بھی، بدلتی رتوں کا تصور بھی ہے اور یادوں کا تسلسل بھی.
وہ اپنے رنج و الم کو نظموں کے سانچے میں ڈھالنے کا فن خوب جانتے ہیں. اپنی نظم ”بے کلی تو بتا‘‘ میں لکھتے ہیں کہ:

آئینے سے ٹپکتی ہوئی بے بسی میں
فقط درد ہی درد ہے
بے کلی تو بتا
کس قدر بے بسی تیری باہوں میں
اور میرے قصے میں ہے
کون سی درد کی کیفیت ہے
ابھی جوکہ فردا ہے

ڈاکٹر صاحب کی نظموں میں انسانیت کا درد ہے اور اجتماعی بے حسی کا نوحہ بھی، رجائیت کی کرنیں بھی ان کے کلام میں دیکھی جا سکتی ہیں. وہ کہتے ہیں:

ابھی میں کسی سبز لمحے کی دستک پہ
اک گیت گاؤں گا
اور رائگانی کی حد پی میں بربط بجاؤں گا
نروان کا ذائقہ اب دیار صباحت میں
کب سے مرا منتظر ہے

ڈاکٹر ثاقب ندیم نے کلاسیکی نظم کو نئی معنویت سے آشنا کیا ہے اور ان کے ہاں رومان اور ہیجان کا دلچسپ امتزاج بھی دیکھا جا سکتا ہے. آپ کی نظموں کا یہ مجموعہ شائقینِ سخن کے لیے سوغات سے کسی صورت کم نہیں جو آپ کے دل میں ہلچل پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں