عرضی – مبشر علی زیدی

میرے بستے سے کہانیوں کی کتابیں نکل آئی تھیں۔
ماسٹر عبد الشکور نے اسمبلی میں پورے اسکول کے سامنے مرغا بنا دیا۔
سب کتابیں میری پشت پر رکھ دیں۔
پھر وہ بید رسید کر کے بھول گئے۔
سب اپنے اپنے کلاس روم میں چلے گئے۔ مجھے اجازت نہیں ملی۔
مرغا بنے بنے میرے پاؤں سوج گئے۔
رو رو کے آنکھیں بھی سوج گئیں۔
مسعود احمد برکاتی اور اشتیاق احمد مجھے بچانے نہیں آئے۔
وقت کی برف باری سے میرے بال سفید ہو گئے ہیں۔
اذانیں دے دے کر حلق خشک ہو گیا ہے۔
جھکے جھکے میرا قد رہ گیا ہے۔
ماسٹرجی!
اب کھڑا ہو جاؤں؟