معروف شاعرہ اور لکھاری ثمینہ تبسم کی کتاب، ’’پرچم تلے‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

کینڈا میں مقیم معروف شاعرہ اور مصنفہ محترمہ ثمینہ تبسم کی کئی چند گراں قدر تصانیف شایع ہوچکی ہیں جن میں ’’پرچم تلے‘‘ میری پسندیدہ صنف ادب سوانح عمری اور آپ بیتی سے تعلق رکھتی ہے. کتاب کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ محترمہ ثمینہ تبسم صاحبہ تو اعلٰی پائے کی نثر نگار ہیں.

کتاب ’’پرچم تلے‘‘ ایک ایسی ہی کتھا ہے جسے شروع کر کے رکھنا محال ہے کہ جب تک مکمل پڑھ نہ لی جائے. یہ ایک بہن کا اپنے چھوٹے بھائی سے والہانہ محبت و الفت کا بحر بے کراں ہے جس میں غوطہ زن ہو کر ایک نئی دنیا سے آشنائی میسر آتی ہے. بھائی ہم ساز بھی ہوتا ہے ہم راز بھی، بھائی غم گسار بھی ہوتا ہے اور جاں نثار بھی. بھائی سایہ بھی ہے اور گنج ہائے گراں مایہ بھی جب انسان کوئی عظیم نعمت کھو دیتا ہے تو اس کی قدر و قیمت کا احساس اور بھی بڑھ جاتا ہے.
انسانی زندگی کی بوقلمونی کیفیات کا لازوال اظہار نوک خامہ سے اس قدر پر اثر انداز میں کیا گیا ہے کہ مجھ جیسے شقی القلب کی آنکھیں بھر آئیں، یوں لگا کہ شہید سے کوئی قریبی تعلق ہو. لازوال منظر کشی، دلنشین الفاظ کا چناؤ، رواں اور شستہ لہجہ مصنفہ کی تحریر کے خاص محاسن میں سے ہے.

شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی

اس کتاب میں دیگر اہم معلومات خصوصاً واہ کینٹ کے بارے میں، بھی قابل غور و ستائش ہیں مگر اس کتاب کی اصل قدر و قیمت اس حصے کے مطالعے سے ہویدا ہوتی ہے جہاں سے شہید بھائی کے تذکرے کا آغاز ہوتا ہے. ایک ایک حرف اس محبت و الفت میں ڈوب کر لکھا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا دشوار ہو جاتا ہے کہ سے آپ بیتی کہا جائے، بردار و خواہر کے اعلی ترین رشتے کی کہانی؟ یا لہو سے تحریر خراج تحسین؟
اس غم انگیز آپ بیتی کو رقم کرنا جوئے شیر لانے سے ہرگز کم نہیں کہ مصیبت کا احوال اوروں سے کہنا ہمیشہ دشوار ہی ہوا کرتا ہے. دعا ہے کہ اللہ تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے آمین ثم آمین.
اردو ادب میں اس بیش بہا اضافے پر محترمہ ثمینہ تبسم صاحبہ مبارک باد کی مستحق ہیں. اللہ کرے زور قلم اور زیادہ.

معروف شاعرہ اور لکھاری ثمینہ تبسم کی کتاب، ’’پرچم تلے‘‘ – محمد اکبر خان اکبر” ایک تبصرہ

تبصرے بند ہیں