محمد وسیم کا سفرنامہ ’’قونیہ مجھے بلا رہا تھا‘‘ ایک منفرد اور دلکش آپ بیتی کے رنگ میں رنگی سفری روداد ہے. اردو ادب میں سفرنامہ نگاری کی دلچسپ طرز تحریر کے موجد مستنصر حسین تارڑ نے بجا طور پر اسے ایک روحانی واردات قرار دیا ہے. محمد وسیم کے طرز نگارش کی سادگی اس سفرنامے میں قاری کو جابجا دکھائی دیتی ہے. مصنف کے انداز تحریر میں تصنع اور بناوٹ کا نام و نشاں نہیں. وہ جو کچھ دیکھتے ہیں، اسے اپنے نظارے سے جڑے جذبات و محسوسات کی خوش رنگ دھنک میں گھول کر نہایت دل آویز انداز میں رقم کرتے چلے جاتے ہیں.
محمد وسیم کی تحریر میں ادبی محاسن اور اوصاف کی کوئی کمی نہیں. جگہ جگہ ان کے اظہار و بیان کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے. ان کا یہ سفر نامہ ایک طرح کی روحانی سرگزشت ہے، جس کے مطالعے سے ان کی اعلٰی تخلیقی صلاحیتوں کا واضح اظہار ہوتا ہے.
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
گر غلام شمس تبریزی نہ شد
مولانا روم ایک عظیم روحانی شخصیت ہیں جنہوں نے ایک بڑے طبقے کو متاثر کیا. ایک پاکستانی کی مولانا روم سے بے پناہ عقیدت اس سفرنامے میں پوری طرح چھائی ہوئی محسوس ہوتی ہے. وہ نہایت پر اثر انداز اپناتے ہوئے اپنے خیالات اس حسن خوبی سے بیان کرتے ہیں کہ پڑھنے والے بلا اختیار جھومنے لگتا ہے. ان کے محسوسات کا ایک رنگ ملاحظہ کیجئے ایک مقام پر وہ لکھتے ہیں کہ:
”ایک سچا سیاح جب گھر کی دہلیز سے باہر پہلا قدم رکھتا ہے تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا. بلاشبہ اس کے سینے میں بھی دل ہوتا ہے جو ہر لحظہ دیس کی محبت میں بے قرار رہتا ہے اور اسے اپنوں کی یاد ستاتی ہے پیار کرنے والے اپنوں کی یاد… لیکن ایک سچا سیاح اپنی دھن کا پکا ہوتا ہے، اسے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے کہ سیاحت کے لیے قربانی ہی پہلی شرط ہے.‘‘
محمد وسیم نے جس طرح قونیہ کا ایک طوفانی دورہ کیا اور انتہائی کم وقت ہونے باوجود مولانا کے مزار پر پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں، وہ ان کی مولانا سے بے اندازہ عقیدت کا مظہر ہے. انہوں نے اسے اپنے سفرنامے میں تحت الشعور میں دبا قونیہ سے وابستہ ایک رومانس، مافوق الفطرت کشش اور ایک ایسا پیچیدہ جذبہ قرار دیا ہے جسے بڑے سے بڑا لکھاری بھی بیان نہیں کر سکتا.
مصنف قونیہ پہنچتے ہیں تو نقشہ دیکھ کر انہیں یہ معلوم ہوتا ہے ابھی تو وہ مولانا کے مزار سے کافی فاصلے پر ہیں. اپنی بے سروسامانی کے باعث ٹیکسی کی آسائش سے مستفید ہونا بھی ممکن نہیں ہوتا. وہ تیزگامی سے اپنی منزل کی طرف بڑھتے ہیں تو ایک پر آسائش کار انہیں مولانا کی قبر مبارک تک پہنچانے کے لیے خودبخود رک جاتی ہے.
محمد وسیم کا اسلوب نہایت اثر انگیز اور روحانیت کی خوشبو میں بسا ہوا ہے ان کی نثر واقعی متاثر کن اور منفرد ہے. میری رائے میں وہ اردو ادب میں اپنے اعلٰی پیرایہ اظہار و بیان کے باعث شاندار اضافہ کرنے والوں میں شامل ہو چکے ہیں. اس کتاب کو ”ایمل پبلیکیشنز، اسلام آباد‘‘ نے بہت اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے.