غلام زادہ نعمان صابری درد دل رکھنے والے اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار مشہور و معروف مصنف ہیں. ان کی ادبی سرگرمیاں بے شمار ہیں مگر ان کا اصل حوالہ ادبِ اطفال ہے جسے انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے. انہوں نے بچوں کے لیے کہانیوں کےساتھ ساتھ حمد، نعت، غزلیں اور نظمیں بھی لکھی ہیں. یہ بات بلا شک و شبہ کہی جا سکتی ہے کہ وہ بچوں کے ہر دل عزیز لکھاری ہیں.
غلام زادہ نعمان صابری کی کتاب ’’میں ہوں جناح‘‘ ایک منفرد تخلیق ہے جس میں تحریکِ پاکستان کے اہم کرداروں کی جدوجہد کو موضوع بنا کر دلچسپ کہانیاں تخلیق کی گئی ہیں. قیامِ پاکستان کی تحریک میں جو بے شمار قربانیاں دی گئیں اور جس طرح ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنا تن من دھن قربان کیا وہ سب بچوں کو ذہن نشین کروانا بہت ضروری ہے. نسلِ نو سے ہمارا مستقبل وابستہ ہے، ان کی درست تعلیم و تربیت اور راہنمائی سے ہی مستقبل محفوظ بنانا ممکن ہے.
آج ہندوستانی مسلمانوں کی حالتِ زار دیکھیں تو قائداعظم اور علامہ اقبال کی باتیں کانوں میں گونجنیں لگتی ہیں کہ مسلمان اور ہندو الگ الگ قومیں ہیں. ہندوستان میں سکونت پذیر کروڑوں کی مسلم آبادی پر زمین تنگ کر دی گئی ہے، ان کی شہریت چھینی جا رہی ہے. انہیں عبادات ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے، معاشی طور پر ان کی کمر توڑی جا چکی ہے. جہاں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں انہیں اقلیت میں تبدیل کرنے کا کام شد و مد سے جاری ہے. کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب وہاں سے کسی کے شہید ہونے یا کسی مسجد کے انہدام کی خبر نہ آتی ہو.
ادھر ہمارے نام نہاد دانشور ہندوستان کی معاشی اور تجارتی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹ کر یہ باور کروانے میں مصروف ہیں کہ ہماری ہر خرابی اور ہر مسئلہ خود پیدا کردہ ہے. ہندوستان تو خوب ترقی کر رہا ہے. نہ ہی وہ ہمارے ملک میں جاسوس بھیج رہا ہے اور نہ ہی یہاں کے دہشتگردوں کی مالی، سیاسی اور فوجی مدد کر رہا ہے. ایسی ذہنیت پر جس قدر بھی افسوس کیا جائے کم ہے. ایسے ماحول میں غلام زادہ نعمان صابری کی کتاب کی آمد بادِ بہار سے کم نہیں.
کتاب میں شامل ان کی تحریر کردہ تمام کہانیاں جبُ الوطنی کے جذبات سے لبریز ہیں. ان کا اسلوب نگارش عمدہ، شاندار اور سادہ ہے. وہ عام بول چال کی زبان میں کہانیاں تخلیق کرتے ہیں. ان کی کہانیاں سبق آموز ہونے کے ساتھ ساتھ اہم معلومات بھی فراہم کرتی ہیں. غلام زادہ نعمان صابری کی کہانیوں کا مطالعہ بچوں کی علمی اور فکری تربیت میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے. والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو یہ کہانیاں ضرور پڑھ کر سنائیں یا انہیں پڑھنے کی تلقین کریں.
مصنف کی اس کتاب میں پندرہ کہانیاں شامل ہیں جن کا مطالعہ جدوجہدِ آزادی کے اہم کرداروں سے بچوں کو روشناس کرواتا ہے. بچوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرتا اور وطن کے لیے کچھ کرنے گزرنے کے جذبے کو مہمیز کرتا ہے. کتاب ’’میں ہوں جناح‘‘ ہر درس گاہ میں ہونی چاہیے تاکہ بچوں میں مطالعہ کا شوق پروان چڑھے اور وہ اکابرین اور تحریکِ پاکستان میں خواتین کی قربانیوں سے بھی آگاہ ہوں.
غلام زادہ نعمان صابری نے یہ کتاب لکھ کر بلاشبہ ایک اہم کارنامہ سر انجام دیا ہے. مجھے یقین ہے کہ ان کی یہ کاوش علمی، ادبی اور تعلیمی حلقوں میں ہاتھوں ہاتھ لی جائے گی.
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ
یادوں کی بارش میں نہائے ہوئے لمحوں کی روداد
”خود کی تلاش“، اختر سردار چوہدری کی کہانی کاری – محمد اکبر خان اکبر
”صاحبِ اقلیمِ ادب“، بے بدل صحافی، مدیر اور ناول نگار کو خراجِ تحسین – محمد اکبر خان اکبر
معروف ادیب، مضمون نگار اور سفرنامہ نویس طارق محمود مرزا کا ”مُلکوں مُلکوں دیکھا چاند“ – محمد عمران اسحاق
محترم آپ کی محبت کا مقروض ہوں اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین ثم آمین