”نازش امریکا میں ۔ امریکا ڈائری‘‘، قسط نمبر: 3 – حسنین نازشؔ

میساچوسٹس، شہرِ علم

میساچوسٹس (Massachusetts) ریاستہائے متحدہ امریکہ کے نیو انگلینڈ کے علاقے میں سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں مشرق میں بحر اوقیانوس، جنوب میں کنیکٹی کٹ اور روڈ جزیرہ کی ریاستوں، شمال میں نیو ہیمپشائر اور ورمونٹ اور مغرب میں نیو یارک سے جا ملتی ہیں۔ میساچوسٹس کا دارالحکومت بوسٹن (Boston) ہے۔ میساچوسٹس کا کل رقبہ 10،565 مربع میل ہے۔
ریاستہائے متحدہ کی مردم شماری بیورو نے اندازہ لگایا ہے کہ میسا چوسٹس کی آبادی سن 2019ء کے آخر میں تقریباً 6 6،9 ملین افراد تھی۔ میساچوسٹس میں انگریزی سب سے زیادہ بولی جاتی ہے. تقریباً 86٪ آبادی گھر پر صرف انگریزی بولتی ہے جب کہ تقریباً 7 7.5٪ ہسپانوی بولنے والے، پرتگیز بولنے والے 3٪، 1.6٪ چینی بولتے ہیں، 1.1٪ فرانسیسی بولتے ہیں اور 1٪ سے کم آبادی والی دوسری زبانیں۔
2019ء میں ، میساچوسیٹس کا اصل جی ڈی پی تقریباً 59 595.56 بلین امریکی ڈالر تھا۔ میساچوسیٹس کا جی ڈی پی فی کس 2019ء میں، 75،258 تھا۔
میساچوسٹس معیشت کے لیے اہم شعبوں میں اعلٰی تعلیم، بائیوٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹکنالوجی، فنانس، صحت کی دیکھ بھال، سیاحت، مینوفیکچرنگ اور دفاع شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں سیاحت نے ریاست کی معیشت میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے، جہاں بوسٹن اور کیپ کوڈ نمایاں مقام ہیں۔
میساچوسٹس کی اہم ترین پہچان میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ہے۔ اس یونیورسٹی کا شمار دنیا کی اہم ترین اور مقبول یونیورسسٹیوں میں ہوتا ہے۔
پاکستانی نژاد امریکی سائنسدان نرگس ماولہ والا، میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سکول آف سائنس کی ڈین تعینات ہیں۔ نرگس ماولہ والا اس سے قبل میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے بطور پروفیسر منسلک تھیں۔

اس سے قبل نرگس ماولہ والا خلا میں کشش ثقل کی لہروں کی نشاندہی کرنے کا کارنامہ انجام دینے والی ٹیم میں بھی شامل تھیں۔ نرگس ماولہ والا کا تعلق ایم آئی ٹی کے شعبہٴ فزکس سے ہے، وہ اُن تینوں اداروں کی مشترکہ ٹیم کا حصہ رہی ہیں جس نے کشش ثقل کی لہروں کی نشاندہی کےمنصوبے پر کام کیا۔
کراچی میں پیدا ہو نے والی نرگس ایک نوجوان طالبعلم کی حیثیت سے امریکہ میں منتقل ہو گئی تھیں، طبیعیات میں بی اے اور 1990ء میں علم فلکیات میں گریجویشن کر نے کے بعد 1997ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حا صل کی۔
اس ریاست اور خاص طور پر اس کے دارالحکومت بوسٹن کو شہر علم کہا جاتا ہے۔ یہاں کی درسگاہیں دنیا بھر میں جانی مانی جاتی ہیں۔ میسا چوسٹس کے سرکاری سکولوں کو یہاں کی لاٹری کی رقم سے چلایا جاتا ہے۔ ان کے سکولوں میں طلبا کو ناشتہ اور دوپہر کا کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ یہاں تمام امریکی شہریوں کے بچوں کو ان پبلک سکولوں میں مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے تاہم نجی سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھاری فیسیں وصول کی جاتی ہیں۔ یہاں غیر امریکی طلبا کی بھی اچھی خاصی بڑی تعداد انہی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم ہے۔

میساچوسٹس کا ایک خوب صورت شہر سپرنگ فیلڈ ہے (Springfield) جو بطور خاص کوسٹاریکا کے تارکین وطن کے لیے آباد کیا گیا تھا۔ آج یہاں ہسپانیوی، عرب، ہندوستانی اور پاکستانی کمیونٹی کے لوگ بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ میں اسی سپرنگ فیلڈ شہر میں اپنے ہمدم دیرینہ فیصل غفور کے ہاں مقیم ہوں۔ اگلے چند دنوں میں میساچوسٹس کے دیگر علاقوں کی سیر بھی کروں گا اور آپ کو بھی اپنی آوارہ گردی میں شریک کروں گا۔

اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں