ڈاکٹر مزملہ شفیق
ڈاکٹر مزملّہ شفیق 1969ء میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آپ نے 1994ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے (فلسفہ) کی ڈگری حاصل کی۔ کچھ عرصہ ایک اسکول میں پہلے استاداور پھر لائبریرین کے طورپر خدمات انجام دیں۔1999ء میں پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج برائے خواتین،کراچی میں فلسفہ کی استادکی حیثیت سے فرائض سنبھالے اور تاحال اسی کالج سے وابستہ ہیں۔2012ء میں کراچی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ادب اور سیاحت سے خاص دلچسپی ہے۔ ترجمہ نگارکی حیثیت سے بھی کام کرتی ہیں۔ ڈاکٹر مزملّہ نے کچھ انگریزی افسانوں کے تراجم کیے جن میں سے ایک مسٹری میگزین میں شائع ہوا۔ دیگر خدمات کے علاوہ حال ہی میں پیراماؤنٹ پبلیشرزکے لیے دواہم پروجیکٹس بھی مکمل کیے ہیں۔ |
ڈاکٹر مزملّہ شفیق نے کالج کی ساتھیوں کے ہمراہ بہت سے شمالی علاقہ جات کی سیاحت کی ہے۔ ان تجربات پر لکھی گئی کچھ تحریریں کالج میگزینزمیں شائع ہوئیں۔ کاغان، ناران، ہنزہ، گلگت، سوات، اسکردو، چترال، فیئری میڈو اورگلیات کی سیاحت کرچکی ہیں۔ ’’سفرنامۂ اسکردو‘‘ ان کا پہلا شائع شدہ سفرنامہ ہے جو پاکستان کے معروف اشاعتی ادارے ’’فیروزسنز، لاہور‘‘ نے 2006ء میں شائع کیا۔ یہ سفرانہوں نے 2003ء میں کیا تھا۔ مزملہ کا دوسرا سفرنامہ جو فیئری میڈو اور گلیات کے اسفارپر مبنی ہے، ’’نانگا پربت کے سو چہرے‘‘ کے نام سے حال ہی میں کراچی کے ’’رنگِ ادب پبلیکیشنز، کراچی‘‘ نے بہت اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے۔
نانگا پربت کے سو چہرے
کیا آپ جانتے ہیں کہ مزملّہ شفیق کے ٹو کی چوٹی پر پہنچنے والی ہے۔ ایورسٹ کو سر کرنے والی ہے۔ نہیں جانتے تو جان لیجیے کہ ایک چینی مہاورے کے مطابق جب آپ اپنے گھر سے باہر قدم رکھتے ہیں، کہیں مسافت کرتے ہیں تو آپ اس پہلے قدم سے آدھی مسافت طے کر جاتے ہیں۔ مزملہ نے وہ پہلا قدم کب سے رکھ دیاہے۔ وہ اب پہنچنے ہی والی ہے۔نانگا پربت ایک سو چہروں والی ’’شل مکھی‘‘ ہے اور مزملہ نے اپنے سفرنامے میں اس کے چہرے سے ایک گھونگھٹ اُٹھا دیا ہے۔ دیدار کر لیا ہے۔ گھونگھٹ کے پٹ کھول ری گوری/توہے پیا ملن کو آئے۔۔۔
|
ڈاکٹر مزملہ شفیق بہ حیثیت سفرنامہ نگار
کہتے ہیں ایک لڑکی کو پڑھانا،ایک خاندان کو پڑھانے کے مترادف ہے۔ڈاکٹر مزملہ شفیق پیشہ پیغمبری سے وابستہ ہیں اور وہ ایک طویل مدت سے پی،ای ،سی ،ایچ،ایس،گرلز کالج،کراچی میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے فرائضِ منصبی ادا کرتے ہوئے اب تک ہزاروں طالبات کے اذہان وقلوب کو علم کی روشنی سے منور اور زیورِ تعلیم سے آراستہ کر دیا ہے۔ خدا نے انہیں بے پناہ علمی قابلیت، ذہنی صلاحیت اور تعلیمی لیاقت سے نوازا ہے۔ میں جب ان سے ملا تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ انگلش میڈیم میں فلسفہ پڑھانے والی ڈاکٹر مزملہ شریف اتنی شائستہ بیان، شگفتہ لہجہ اور اہلِ زبان کی طرح اُردو بولنے والی شخصیت ہوں گی۔ |
بلاشبہ ڈاکٹر مزملہ شفیق کا انداز بیان سادہ اور دل موہ لینے والا ہے