ممتاز شاعر اور معلِّم، ارشدؔ شاہین کا نعتیہ مجموعہ ’’کرم‘‘ – راشد منصور راشدؔ

میرے نبیﷺ کے حسن کا صدقہ ہے کائنات
عالم تمام آپﷺ کے قدموں کی دھول ہیں

اِس خوب صورت شعر کے خالق ہیں معروف شاعر، معلِّم اور نہایت اچھے انسان جنابِ ارشد شاہین جو اپنے عمدہ اشعار اور شفیق طبیعت کی بدولت ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہیں۔ آپ نے نہایت خلوص کے ساتھ اپنا نعتیہ مجموعہ ’’کرم‘‘ بندۂ نا چیز کو پیش کیا جس کے مطالعہ کے بعد بطور رسید چند سطور یہاں رقم کر رہا ہوں۔
جب خیال کوعروج ملتا ہے تولکھاری کا قلم وحدہ لا شریک کی حمد و ثنا اور محبوبِ خدا کی مدح سرائی میں اٹھتا ہے. یہ اللہ ربّ العزت کا خاص کرم اورسرکارِ دوعالمﷺ کی خاص نظرِ عنایت کے طفیل ہی ممکن ہے کہ کسی شاعر کو نعت گوئی کی سعادت میسر آ جائے۔ اس کرم کا شکر ادا کرتے ہوئے ارشد شاہین لکھتے ہیں کہ:
عطا کیا مجھ کو ذوقِ مدحِ رسولﷺ تو نے
کرم ہے مجھ پریہ تیرا مالک! تری عطا ہے

نعت کہنا ہر کسی کا نصیب نہیں. فنِ شاعری میں مہارت کے باوجود متعدد شعراء کے سارے کلام میں نعت کا ایک بھی شعر نہیں ہوتا.

کمالِ فن سے کہاں کوئی بات ہوتی ہے
کرم ہو ان کا میسر تو نعت ہوتی ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ رب کی خاص عنایت ہے دوستو مجھ پر
میں نعت کہتا ہوں اس میں میرا کمال نہیں

جس طرح کائنات کے تمام درخت اگر قلم بنا دیے جائیں اور تمام دریا و سمندر سیاہی میں تبدیل ہو جائیں اور تمام مخلوقات جن و انس اور ملائکہ باہم مل کر اللہ سبحان و تعالیٰ کی حمد و ثناء اور شانِ کبریائی لکھنے لگیں تو اس کا حق ادا کرنے سے قاصر ہیں، اسی طرح مدحِ رسولﷺ میں کوئی کتنا ہی لکھ لے، آپﷺ کی ذاتِ مبارکہ کا احاطہ ممکن نہیں۔

چاہے بیان کرتا رہے عمر بھر کوئی
پھر بھی بیان ہو نہ سکیں آپﷺ کی صِفات

اسی تناظر میں زیرِ نظر کتاب میں موجود ایک رباعی ملاحظہ ہو:

رکھیں بھی جو ذکر اُنﷺ کا سدا وردِ زباں
ہو سکتے نہیں پھر بھی کمالات بیاں
ممکن ہی نہیں مدح سرائی اُنﷺ کی
ہم لو گ کہاں، اُنﷺ کی حسیں ذات کہاں

جنابِ ارشدؔ شاہین، عشقِ رسولﷺ سے سرشار ہیں اور صحیح العقیدہ مسلمان کی طرح یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضورِ اکرمﷺ کی ذات وجہ تخلیقِ کائنات ہے:

تخلیقِ کائنات کا مقصد ہے اُنﷺ کی ذات
سمٹی ہوئی ہے ایک ہی نقطے میں کائنات

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چاند سورج بنے، حیات بنی
اُنﷺ کی خاطر یہ کائنات بنی
اک محبت خدا کی احمدﷺ سے
وجہِ تخلیقِ کائنات بنی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اُنﷺ کے طفیل پھول، شجر، پات کا سفر
جاری ہوا ارض و سماوات کا سفر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھول خوشبو کا، بہاریں ہیں حوالہ آپﷺ کا
چاند، سورج اور سِتاروں میں اُجالا آپﷺ کا
آسمانوں پر بھی ہے مدحت سرائی آپﷺ کی
اور زمیں پر بھی نبی جی بول بالا آپﷺ کا

دل میں عشقِ سرکار کی شمع روشن ہوجائے تو پہلے شاعر کو نعت گوئی کی دولت عطا ہوتی ہے اور پھر اس میں برکت ہی برکت ہوتی ہے اور اس سے بڑا خوش قسمت صاحبِ کتاب کون ہو گا جس کا مجموعہ کلام ہی نعت پر مشتمل ہو۔

عشقِ رسولِ پاکﷺ وہ روشن چراغ ہے
جلتا ہے جس چراغ سے ارشدؔ چراغِ نعت

اللہ رب العزت نے اپنی پاک لاریب کتاب قرآن مجید، اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیﷺ پر نازل فرمائی اور اس میں آپﷺ کی شانِ اقدس میں آیات کی تلاوت سے پتہ چلتا ہے کہ قرآن تو دراصل حضورﷺ کی نعت ہی ہے. اسی خیال کو الفاظ کا لبادہ پہناتے ہوئے شاعر لکھتے ہیں:

اس کے ہر ایک حرف میں سامانِ نعت ہے
قرآن اصل نسخہ دیوانِ نعت ہے

درِ رسولﷺ پر حاضری ہر مسلمان کی تمنا ہوتی ہے اور عمر اسی آرزو میں کٹ جاتی ہے کہ کب بلاوا آئے اور روضۂ رسولﷺ کا دیدار نصیب ہو. اسی انتظار کی کیفیت اشعار میں دیکھیں:

کب تک فراق و ہجر کے چرکے سہوں کا میں
اک دن درِ نبیﷺ کی زیارت کروں گا میں
ہو گی نگاہ گنبدِ خضریٰ پہ دم بہ دم
نوری تجلیات سے دامن بھروں کا میں

بعد از خد بزرگ توئی قصہ مختصرتو ہرزبان زد و عام ہے۔ ارشدؔ شاہین صاحب لکھتے ہیں:

خدا کے بعد دو عالم میں ارشدؔ
نبیﷺ کی ذات سب سے محترم ہے

نعت گوئی میں اس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ اللہ اور رسولﷺ کے حقیقی مقام کو مد نظر رکھ کر لکھا جائے جب کہ آج کل نام نہاد گائیکوں نے نعت خوانوں کا روپ دھار رکھا ہے اور غیر معیاری کلام، سُر لگا لگا کر پڑھتے ہیں. دوسری جانب نعت گو کہلانے کے شوق میں کئی لکھاری یا تو گیت یا غزل کا چربہ کر لیتے ہیں یا پھر بے دھیانی اور نا دانی میں ایسے الفاظ لکھ جاتے ہیں کہ شرک کے مرتکب ہو جاتے ہیں. اسی بات کی نشان دہی ارشدؔ شاہین نے یوں کی ہے:

اس طرح مدحِ پیمبرﷺ کیجیے
شرک در آنے نہ پائے نعت میں

ایک اور مقام پر لکھتے ہیں کہ:

نہ اپنی ذات سے مجھ کو، نہ کائنات سے ہے
جو عشق ہے تو فقط مصطفیﷺ کی ذات سے ہے
نبیﷺ کے ذکر کو ارشدؔ غُلو کی کیا حاجت
کرو وہ بات جو منسوب اُنﷺ کی ذات سے ہے

حضورﷺ کا امتی ہونے اور نعت گوئی کی سعادت پر فخر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:

پھر رہا ہوں یوں بھی اترایا ہوا
مدحِ آقاﷺ میرا سرمایا ہوا

اور

میں نازاں ہوں اگر اس پر تو ارشدؔ حق بجانب ہوں
کہ ہر نسبت سے افضل ہے رسولِ پاکﷺ کی نسبت

سرکارِ مدینہ کی عظمت کا بیان اشعار میں ملاحظہ ہو:

مرا یقین ہے ارشدؔ! فقط خیال نہیں
جہاں میں آپﷺ سا کوئی بھی خوش خِصال نہیں
خدا گواہ زمانے میں مصطفٰیﷺ جیسا
کوئی حسین نہیں، کوئی خوش جمال نہیں

مزید نمونہ کلام ملاحظہ ہو:

ارشدؔ میں خوش نصیب ہوں جاری ہے مجھ پہ بھی
آقاﷺ کے لطف، رب کی عنایت کا سلسلہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بشر کی تفہیم میں ارشدؔ سما نہیں سکتا
مقام ِاحمدِ مرسلﷺ بہت ہی اعلیٰ ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارشدؔ! عمل میں آپﷺ کی سیرت نہیں تو پھر
عشقِ رسولِ پاکﷺ کے دعوے فضول ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگانی میں جتنی راحت ہے
ذکرِ سرکارﷺ کی بدولت ہے
قربِ پروردگار کا نسخہ
آپﷺ سے ٹوٹ کر محبت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذکرِ خیر الوریٰﷺ عرش تا فرش ہے
نعت کا سلسلہ عرش تا فرش ہے
نوری ، خاکی سبھی آج ہیں یک زباں
آپﷺ کا تذکرہ عرش تا فرش ہے

آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت جنابِ ارشدؔ شاہین کے علم، عمر اور سخن میں برکت عطا فرمائے اور ان کی اس خواہش کو شرفِ قبولیت بخشے کہ:

لکھتا رہوں میں نعت ہی ارشدؔ تمام عمر
توصیفِ مصطفٰیﷺ میں رواں یہ قلم رہے

ممتاز شاعر اور معلِّم، ارشدؔ شاہین کا نعتیہ مجموعہ ’’کرم‘‘ – راشد منصور راشدؔ” ایک تبصرہ

  1. جزاک اللہ بھائی
    آپ نے بہت محبت اور محنت سے مجھ نا چیز کے نعتیہ مجموعہ پر یہ تبصرہ کیا ہے جس کے لیے تہ دل سے آپ کا ممنون ہوں۔

تبصرے بند ہیں