ستار طاہر صاحب نے ”دنیا کی سو عظیم کتابیں“ کی صورت میں ایک سو نادر و شاہکار کتابوں کو اس کتاب میں سمو کر بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے. 792 صفحات پر مشتمل یہ شاندار کتاب آپ کو علم و ادب کی نئی دنیا سے روشناس کرواتی ہے۔
مصنف ستار طاہر کا ہنر یہ ہے کہ آپ نے ہر بڑی کتاب کی تلخیص اس خوب صورت اور متاثر کن انداز میں کی ہے کہ محسوس ہوتا ہے گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہو. نثر اتنی آسان اور دلچسپ ہے کہ اسے پڑھتے ہوئے بالکل بھی بوریت محسوس نہیں ہوتی. بلاشبہ مصنف کا اسلوب بیان انتہائی قابل تعریف ہے۔
اگر آپ اس تلاش میں ہیں کہ آپ کو کیا پڑھنا چاہیے؟ تو یقین جانیے یہ کتاب آپ کے لیے لکھی گئی ہے. اس کتاب سے ایک محقق، ادیب، شاعر، ناقد اور طالب کے ساتھ ساتھ عام کتاب پڑھنے والا بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے قاری جہاں دنیا کی سو بہترین کتابوں سے آشنا ہوتا ہے وہیں ان کتابوں کے تعارف سے وہ اپنی مرضی اور مزاج کے مطابق مطالعہ کرنے کے لیے عظیم کتابوں کی فہرست بھی مرتب کرسکتا ہے۔
اس کتاب میں عظیم ناول، داستان گوئی، مذہبی رہنمائی، فکر و فلسفہ، تاریخ کی سرگزشت، عمدہ شعرو شاعری، عالمی ڈراموں کے فن پارے اور افسانوی و غیر افسانوی ادب وغیرہ سے متعلق ایسی کتابوں کا انتخاب کیا گیا ہے جنہوں نے دنیا میں بسنے والے انسانوں کی سوچ، تہذیب، تمدن اور معاشرت کو تبدیل کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کتاب کو ہزاروں برس کی انسانی تاریخ کا جامع انسائیکلوپیڈیا بھی کہا جا سکتا ہے۔
اگر اس کتاب کا مختصر جائزہ لیا جائے اسے اس طرح سے بیان کیا جاسکتا ہے:
دنیا کی سو عظیم کتابیں جن کو پڑھنے کے بعد آپ بنی نوعِ انسان کی مذہبی رہنمائی کرنے والی کتابوں کے بارے میں تفصیل سے جان سکتے ہیں، ان میں ’’القرآن الحکیم‘‘ اور’’بائبل‘‘ سے لے کر ’’گرنتھ صاحب‘‘ تک کتب شامل ہیں ۔
اگر آپ انسانی فکرو فلسفے کی داستان پڑھنا چاہتے تو ان میں افلاطون کی ’’ریاست‘‘ سے کارل مارکس کی ’’داس کیپیٹل‘‘ تک بہترین کتابوں کا جامع تعارف پیش کیا گیا ہے۔
تاریخ کی سرگزشت سے واقف ہونا چاہتے ہیں تو اس میں ہیروڈوٹس کی ’’تواریخ‘‘ سے لے کر ابنِ خلدون کے ’’مقدّمہ‘‘ تک پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔
اسی طرح اگر داستان گوئی کے عظیم سنگِ میل کو عبور کرنا چاہتے ہیں تو ’’کلیہ و دمنہ‘‘ سے دانتے کی ’’ڈیوائن کامیڈی‘‘ تک سب داستانیں دل چسپ انداز میں تحریر گئی ہیں۔
دُنیا کی عظیم شعری تخلیقات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کتاب میں ہومر کی ’’ایلیڈ‘‘ سے لے کر علامہ محمد اقبال کے ’’جاوید نامہ‘‘ تک حیران کن تخلیقات کو پڑھتے چلے جائیں۔
عالمی ڈرامے کے فن پارے کس طرح ناظرین کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، اس کے لیے کالی داس کی ’’شکنتلا‘‘ سے ولیم شیکسپیئر کے ’’ہیملٹ‘‘ تک کا مطالعہ کریں اور سمجھیں کہ کس طرح ”دُنیا کی سو عظیم کتابیں‘‘ قارئین کو عالمی ڈراموں کے فن پاروں سے لطف اندوز کرواتی ہیں۔
اس کتاب میں آپ ان شاہکار ناولوں کے بارے میں بھی پڑھیں گے جو انتہائی ضخیم ہیں اور ان میں سے بعض بہت سی جلدوں پر مشتمل ہیں اور جن کو وقت کی قلت کی وجہ سے مکمل پڑھنا دشوار ہوجاتا ہے. ان میں سروانٹیز کے ’’ڈان کیخوٹے‘‘ سے دوستوئیفسکی کے’’برادرز کرمازوف‘‘ تک کے متعلق جامع تبصرہ پیش کیا گیا ہے۔
وہ تمام احباب جو مطالعہ کے شوقین ہیں، وہ نہ صرف اس کتاب کو ضرور پڑھیں بلکہ اے اپنی لائبریری کا حصہ بھی بنائیں.
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع
سلام بن رزاق نے کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں: سرفراز آرزو
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
معروف ادیب اختر شہاب کا افسانوی مجموعہ ”من تراش“ – محمد اکبر خان اکبر
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا بے مثل سفرنامہ، ”پھر چلا مسافر“ – محمد اکبر خان اکبر
شکریہ ”الفانوس“ – حسنین نازشؔ
یادوں کی بارش میں نہائے ہوئے لمحوں کی روداد
”خود کی تلاش“، اختر سردار چوہدری کی کہانی کاری – محمد اکبر خان اکبر
”صاحبِ اقلیمِ ادب“، بے بدل صحافی، مدیر اور ناول نگار کو خراجِ تحسین – محمد اکبر خان اکبر
معروف ادیب، مضمون نگار اور سفرنامہ نویس طارق محمود مرزا کا ”مُلکوں مُلکوں دیکھا چاند“ – محمد عمران اسحاق