رخسانہ افضل کی اولین کتاب ’’حرفِ دعا‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

نظم نگاری، عصرِ حاضر میں شعراء کرام کی بے توجہی کا شکار نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر سال بہت سے شائع ہونے والے مجموعہ ہائے کلام میں چند ایک ہی نظمیں شامل ہوتی ہیں.ایسے حالات میں رخسانہ افضل صاحبہ کے ایک نثری نظموں کے مجموعہ کا سامنے آنا بہت خوش آئند ہے. بلا شبہ ”حرفِ دعا‘‘ منفرد نظموں کا اعلٰی مجموعہ ہے. رخسانہ افضل کی نظم مضامین کے تنوع اور موضوعات کی کثرت سے لبریز ہے.
وہ نثری نظموں کے لوازمات سے پوری طرح آگاہ ہی نہیں بلکہ انہیں پیش کرنا بھی خوب جانتی ہیں. شاعرہ کے ہاں بے باکی اور بے خوفی سے اظہار رائے کا بھرپور تاثر ابھرتا ہے. رخسانہ افضل صاحبہ کو اعتبار ساجد، ریحانہ اعجاز، عاطف سعید اور عمر تنہا جیسے صاحبانِ علم و سخن نے سند تحسین عطا کی ہے. ان کی ہر نظم ایک منفرد زاویے سے روشناس کراتی ہے.
ان کی نثری نظمیں غنائیت سے بھرپور ہیں. سماج کی جھلک رخسانہ افضل کی نظموں کا ایک اور حوالہ ہے.عصرِ حاضر میں کئی تخلیق کار نثری نظمیں لکھ رہے ہیں. رخسانہ افضل کی نظمیں قاری کو متوجہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں.
کتاب ”حرفِ دعا‘‘ کی ابتدا ایک دعائیہ نظم سے ہوتی ہے. شاعرہ کیا اعلٰی دعا مانگی ہے کہ بے اختیار منہ سے آمین نکل پڑتا ہے. ملاحظہ فرمائیں:

جینا سکھا بی بی فاطمہ رض کی طرح
جینا سکھا خلفائے راشدین رض کی طرح
حضرت ابوبکر رض سا یارِ غار بننا سکھا دے
حضرت عمر رض سا انصاف سکھا دے

ان کے اس مجموعے میں نوے سے زائد نثری نظمیں ہیں جن میں موضوعات کی فراوانی دکھائی دیتی ہے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ہاں خیالات کی بوقلمونی اور جذبات کا اظہار کی کیا کیا صورتیں ہیں جن کو انتہائی باریک بینی سے برتا گیا ہے. رخسانہ افضل خیالات کی گہرائی اور جذبات کی رونمائی سے ہی فرحت کشید کرتی محسوس ہوتی ہیں. نثری نظم اُردو ادب کی ایسی صنف ہے جس کی پذیرائی ایسے نہیں کی گئی جیسے کہ ہونی چاہئے تھی. میں رخسانہ افضل صاحبہ کو اُردو ادب کی اس صنف میں خوب صورت اضافہ کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں.