خرم سعید خان کا شمار پاکستان کے اِن گِنے چُنے افراد میں کیا جا سکتا ہے جن کی زندگی سفر کے گرد گھومتی ہے یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ان کا ایک پاؤں ہمشیہ رکاب میں ہی رہتا ہے. ان کی پہلی تصنیف ’’سیاحت سے سیاہی تک‘‘ مصنف کے جذبہ سیاحت کا اولین نقش ہے. وہ اب تک وطن عزیز کے گوشے گوشے تک گھومنے کے علاوہ بہت سے بیرونی ممالک کی خاک بھی چھان چکے ہیں.
ان کا پہلا سفرنامہ پاکستان کی سیاحت پر مبنی ہے جس میں ان کے سندھ اور پنجاب کے سفر کا دلچسپ تذکرہ درج ہے.
خرم سعید خان کی اس کتاب کے مندرجات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس قدر تفصیل سے ایک ایک مقام کا مشاہدہ کرتے ہیں. مصنف دیگر سیاحوں سے اس لیے مختلف ہیں کہ ان کے مشاہدے کی گہرائی اور تجسّس ان کی تحریر میں جابجا منعکس ہوتا محسوس ہوتا ہے. انہوں نے جس مقام کا بھی تذکرہ لکھا ہے اس کا پورا حق ادا کر دیا ہے، اس کی سچی تصویر کھینچ دی ہے. ان کی تحریر رواں، روزمرہ اور عام بول چال کی زبان میں ہے. گو کہ خرم سعید خان ایک کاروباری شخصیت ہیں لیکن اپنی بے انتہا کاروباری مصروفیت سے وقت نکال کر سیاحت میں خود کو مصروف رکھنا ان کا اعجاز و افتخار ہے.
وہ جہاں بھی گئے تمام اہم مقامات ان کی توجہ کا مرکز رہے اور ان کی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہوئے. وہ تعلیمی اداروں، خانقاہوں، کھانے پینے کے مراکز، بازاروں حتٰی کہ اہم قبرستانوں میں گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں. ان کی کتاب میں کئی مقامات کی تصاویر اور نقشے بھی شامل ہے جس سے کتاب کی قدر و قیمت مزید بڑھ گئی ہے.
کتاب کا سرورق اور پس ورق نہایت خوبی سے آراستہ کیا گیا ہے جو کتابوں سے شغف رکھنے والوں کو فوراً اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے. خرم سعید خان کا یہ سفرنامہ پڑھنے کے لائق ہے جو پاکستان کی خوب صورتی، اس کے تاریخی مقامات اور دورانِ سفر حاصل ہونے والے تجربات کو سادہ انداز میں بیان کرتا ہے. یہ کتاب پڑھ کر جذبہ سیاحت کے ساتھ رودادِ سفر لکھنے کا شوق بھی پیدا ہوتا ہے.
خرم سعید کا جذبہ سیاحت بلا مبالغہ قابلِ رشک ہے. ان کی کتاب پڑھ کر جی تو یہی چاہتا ہے کہ گھر سے نکلا جائے اور کم از کم پاکستان کی خوب صورتی سے ہی لطف اندوز ہو لیا جائے مگر کیا کریں کہ
تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے
واقعی سیاحت خرم سعید خان کا جنون اور زندگی ہے. اس کے بغیر ان کی زندگی بے رنگ اور پھیکی ہے. خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں اس سیلانی کی ہمرکابی کا شرف حاصل ہوا ہے.
یہ کتاب کراچی سے لاہور بذریعہ سڑک کیے گئے سفر پر مبنی ہے. جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ مصنف اس کے علاوہ بھی اب تک مشرق و مغرب کے درجنوں ممالک کا سفر کر چکے ہیں اس لیے امید ہے کہ جلد ہی ان کے تحریر کردہ دیگر سفرنامے اُردو ادب میں اہم اضافہ ثابت ہوں گے.
خرم سعید خان ایک بے مثال سیاح ہی نہیں بلکہ ایک بے مثل لکھاری بھی ہیں اس لیے انہیں اپنے تجرباتِ سفر کو تحریری شکل میں لازمی لانا چاہیے.
بہت خوب کتاب