مجھ سے کل شب کہا مرے جی نے
چھوڑو دنیا نہ دے گی یہ جینے
جا نہیں یہ گناہ کر نے کی
تجھ کو جانا ہے خلد کر نیکی
شش جہت کے بنائے ہیں شش در
جس پہ حیران عقل، ہے ششدر
گر خدا مال , دولت اور دھن دے
کر ہمیشہ حلال کے دھندے
گھر میں ساغر, نہ شیشۂ مے لا
کر نہ دامن، گناہ سے میلا
فرقہ فرقہ نہ کر، نہ دل دل کر
راہِ ہموار کو، نہ دَلدَل کر
ہاجرہ نے کہا، جسے زم زم
پاک شفّاف ہے، پیو زمزم
اہلِ زر کو کبھی, غنی مت جان
وقت کی قدر کو غنیمت جان
گو جنوبی ہو گو شمالی ہو
بد عمل ہو تو گو شمالی ہو
نوٹ: جب مرکب لفظ کو دو کلموں میں لکھیں اور اس کا ایک لفظ لکھنے میں تجنیس کے دوسرے مفرد لفظ کے مخالف ہوجائے. جیسے اس کلام میں ”جی نے‘‘ یعنی دل نے اور دوسرا ”جینے‘‘ یعنی زندگی گزارنا… اسی طرح ہر شعر میں یہ صنعت موجود ہے.
![]() |
شاعر، ادیب و انشائیہ نگار ساجدؔ جلال پوری، 14جون، 1979ء میں جعفرآباد، جلال پور، امبیڈکرنگر، بھارت میں پیدا ہوئے- آپ نے 1997ء سے شاعری کی ابتداء کی- محکمہ تعلیم حکومت اترپردیش میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں- نظم ونثر دونوں میں خصوصی دلچسپی ہے- ان کے انشائیوں کا مجموعہ ”رنگ رنگ کے شاعر‘‘ 2020ء میں منظرِ عام پر آ چکا ہے- جسے اترپردیش اردو اکادمی لکھنئو نے اعزاز سے نوازا تھا- دوسری کتاب، علم بلاغت و بدیع کے حوالے سے ”رنگ رنگ کی صنعت‘‘ عنقریب منظرِ عام پر آرہی ہے، جس میں 70 مختلف صنعتوں میں 70 حمدیں شامل ہیں۔ ان کے انشائیے، مضامین، حمدیں، غزلیں و دیگر تحاریر وغیرہ بھارت، پاکستان، نیپال، خلیجی ممالک و امریکہ وغیرہ کے پچاس سے زیادہ اخبارات و رسائل میں شائع ہوچکی ہیں. |
واہ جی کیا منفرد حمد پیش کی بہت خوب شاندار