علامہ محمد اقبالؒ کی تحریر کردہ کتابوں کی تعداد کا علم تو تقریباً سب اہل علم کو ہے ہی البتہ اقبالؒ پر لکھی گئی کتابوں کی تعداد شاید کوئی بھی وثوق سے نہ بتا سکے. اس میں کوئی شک نہیں کہ اقبالؒ ایک نابغہ روزگار شخصیت تھے. اُن کے کلام اور شخصیت پر ہزاروں کی تعداد میں کتابیں، مقالہ جات اور مضامین لکھے گئے ہیں. اسی مناسبت سے ایک اور اہم تحقیقی مقالہ ”اقبال اور کارل مارکس کا فکری قرب و بعد‘‘ کے عنوان سے نیشل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد کے تحت شایع ہوا ہے.
محترمہ آسیہ میر نے شعبہ اقبالیات میں اس موضوع پر جو تحقیق کی وہ آج ہمارے سامنے ہے. مصنفہ کا کہنا ہے کہ ”جسمانی علوم کے لیے تو ہم مشکل ترین تحقیق سے گریز نہیں کرتے مگر معاشی تحقیق کے آگے مذہب کی باڑ کھڑی کر کے اس کو رضائے الٰہی قرار دیتے ہیں.‘‘
مصنفہ نے تحقیق کے بعد ہمارے غلط طرزِ عمل کی درست طور تشخیص کی ہے. اس فہم کی سب سے بڑی وجہ دین حنیف کی اصل تعلیمات سے دوری اور عدمِ واقفیت ہے. اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ ”انسان کے لیے اتنا ہی ہے جتنی اس نے کوشش کی.‘‘
اسی طرح اقبالؒ نے ایک قرآنی آیت کو اپنے شعر میں بیان کر کے وضاحت کی ہے:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
محترمہ آسیہ میر کی کتاب میں بہت سے نکات پر فکرِ اقبالؒ اور کارل مارکس کے نظریات کا موازنہ کیا گیا ہے. جن نظریات کو زیر بحث لایا گیا گیا ہے وہ اس قدر متنوع اور زیادہ ہیں کہ محترمہ آسیہ میر کی محققانہ کاوش کو داد دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں. انہوں نے بہت ہی اہم موضوع پر تحقیق کا حق ادا کرتے ہوئے مزید محققین کی راہیں ہموار کی ہیں اور ساتھ ہی بہت سے ایسے نکات کی نشاندہی فرمائی ہے جن پر مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے.
آسیہ میر نے نہ صرف اقبالؒ اور کارل مارکس کے نظریات کا تحقیقی جائزہ لیا ہے بلکہ ان دونوں کے افکار میں پائے جانے والے تفاوت اور ہم آہنگی کا بھی بیان کیا ہے. کتاب کے باب ”جدلیات کا نصب العین‘‘ میں مصنفہ لکھتیں ہیں کہ ”مسلم لیگ کی دستاویزات اور قائد اعظم رح کے بیانات سے واضح ہے کہ تحریک پاکستان بھی ایک خالص سیاسی تحریک تھی.‘‘
مصنفہ کا موقف بجا ہے البتہ یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اس سیاسی تحریک کی بنیاد مذہب پر رکھی گئی تھی. اس کتاب کے مباحث جاندار اور دلچسپ ہیں. کئی باتوں پر مصنفہ سے اختلاف کیا جا سکتا ہے البتہ بحیثیت مجموعی یہ ایک اعلٰی تحقیقی کتاب ہے.