اُردو کانفرنس میں ایک ادیب ملے تو انہوں نے کہا،
’’مبشر! اپنی کتاب بھجوانے کا شکریہ۔
میں نے ایک نشست میں پڑھ ڈالی۔
بھئی واہ مزہ آگیا۔‘‘
میں ہاتھ جوڑ کے کھڑا ہوگیا۔
’’سر، آپ نے کتاب دیکھی، میری عزت افزائی ہوگئی۔‘‘
وہ ہاتھ ملاکر رخصت ہوگئے۔
میرے دوست کاشف نے پوچھا،
’’کتاب تحفے میں کیوں دیتے ہو؟‘‘
میں نے بتایا،
’’کچھ کاپیوں میں صفحے آگے پیچھے یا الٹے چھپ جاتے ہیں۔
میں انہیں تحفے میں دے دیتا ہوں۔‘‘
کاشف نے سوال کیا،
’’لوگ شکایت نہیں کرتے؟‘‘
میں نے کہا،
’’کوئی کتاب کھول کر دیکھے گا تو شکایت کریگا۔‘‘
نوید صادق کی غزل گوئی، ’’مسافت‘‘ کے آئینے میں – محمد اکبر خان اکبر
’’حق ادا نہ کر سکیں گے‘‘، استاد کو خراج تحسین پیش کرنے کا عمدہ طریقہ – محمد اکبر خان اکبر
حافظ محمد زاہد کے کالموں کا مجموعہ ’’روشنی کی کرن‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
’’سیاحت سے سیاہی تک‘‘، خرم سعید خان کی سیّاحی – محمد اکبر خان اکبر
محمد حسنین عسکری کی اعلٰی تحقیقی کاوش، ’’اُردو صوت شناسی‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ظہیرالدین شمشؔ کا زُو لسانی مجموعہ کلام، ’’گیسوئے شب‘‘ – سید فیاض الحسن
نعمان نذیر کی تحقیقی کاوش، ’’قرۃالعین حیدر کے ناولوں میں تانیثی شعور‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
سبین یونس کا مجموعہ کلام، ’’منزل سے ذرا دُور‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
محترمہ رفعتؔ وحید دی کتاب، ’’اکھراں پیڑاں بوئیاں‘‘ – راشد منصور راشد
’’علمائے دین کے سفرنامے‘‘، علی حسنین کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ – محمد اکبر خان اکبر