محمد شاہد اقبال کا سفرنامہ ”شہزادیوں کے دیس میں‘‘ – محمد اکبر خان اکبر

کہتے ہیں کہ سفر وسیلہ ظفر ہوا کرتا ہے. مجھے محمد شاہد اقبال کے سفرنامے ”شہزادیوں کے دیس میں‘‘ میں کچھ منفرد اور انجان سی کشش محسوس ہوئی. پاکستان کے شمالی علاقے بلاشبہ قدرتی خوب صورتی کا اعلٰی ترین نمونہ ہیں جہاں دنیا بھر کی خوب صورتی اللہ رب العزت نے جمع کر رکھی ہے. سفر تو بہت سے لوگ کرتے ہیں مگر سفرنامہ لکھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں. ایک سیاح کسی بھی نظارے میں کھو کر جو کچھ تحریر کرتا ہے وہ پڑھنے والے کو حیرت زدہ کر دیتا ہے.
شاہد اقبال ایک ایسے سیاح ہیں جو فنِ تحریر کی باریکیوں سے خوب آگاہ ہیں. ان کا قلم ہمیں ان خوب صورت وادیوں کی سیر کراتا ہے جہاں ان کے دن رات گزرے. لاجواب منظر کشی اور بے مثال شمال کی طرزِ معاشرت کا بیان ان کے طرزِ اسلوب کا خاصہ ہے. طرزِ نگارش کی انفرادیت ان کے سفرنامے کی خاص خوبی ہے. وہ مشاہدے کی گہرائی اور احساسات و کیفیات کی روشنائی سے آشنا ہی نہیں بلکہ ان کو برتنے کے فن سے بھی واقف ہیں.
ان کے قلم میں سادگی اور سلاست ہے. انھیں رواں جملے لکھنے پر کمال حاصل ہے. ان کا سفرنامہ تصنع و بناوٹ سے پاک ہے. وہ برمحل اشعار کے استعمال سے تحریر کو چار چاند لگا دیتے ہیں. ایک ایک مقام کا ذکر ایسے بہترین انداز میں تحریر کرتے ہیں کہ بے ساختہ ان کا معترف بننے کو دل چاہتا ہے.
محمد شاہد اقبال کی سادہ طرزِ تحریر، جاذبِ نظر ہے. قاری ان کی انگلی تھامے ساتھ ساتھ چلتا ہے اور ان کے مشاہدات کی داد دینے پر مجبور ہو جاتا ہے. سفرنامہ نگار نے ایک اعلٰی سفرنامہ تحریر کرکے ادبی روایت کو آگے بڑھایا ہے.
صفائی کے حوالہ سے بھی سفرنامہ نگار نے ایک المیے کا ذکر کیا ہے. وطن عزیز کی جیسی بے مثال خوب صورتی سارے عالم میں شاید ہی کہیں مل سکے. افسوس کا مقام ہے کہ اتنے خوب صورت مقامات ہماری نا اہلی اور بد ذوقی کے باعث آلودہ ہو چکے ہیں. ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ جہاں بھی سیر و تفریح کے لیے جائیں وہاں کوڑا کرکٹ پھینکنے سے اجتناب کریں اور جہاں تک ممکن ہو ان مقامات کو صاف ستھرا رکھیں.
محمد شاہد اقبال کا سفرنامہ اردو کے سفری ادب میں اعلٰی اضافہ ہے جو واقعی قاری کو شہزادیوں کے دیس تک پہنچا دیتا ہے.
امید ہے کہ ان کا یہ سفرنامہ پڑھنے کے بعد بہت سے دِلوں میں ان علاقوں کی سیاحت کا شوق پیدا ہوگا اور کئی لوگ ان وادیوں کا رخ کریں گے.

اپنا تبصرہ بھیجیں