نامور ادیب، دانشور اور سفرنامہ نگار حسنین نازشؔ کے سفر نامہ چین، ”دیوارِ چین کے سائے تلے‘‘ کے ایک کردار کے نام، نوجوان شاعر اور ادیب نوید ملک کی خوبصورت شاعری:
آؤ ہم رقص کریں…
آؤ ہم رقص کُناں شہرِ طلسمات میں جذبات کے رنگوں
سے زمانے کی نگاہیں بھر دیں
آؤ ہم رقص کریں
ہم وہ کردار ہیں جو
کئی صدیوں کا سفر کاٹ کے آئے ہیں
یہاں سبز جھیلوں پہ عیاں عکس ہمارے ہی تو ہیں
آؤ خوابوں کو کسی لےَ میں پروتے ہیں، غزل کہتے ہیں
جس میں ہوں درد سبھی
ہم ہیں گمگشتہ صداؤں کے خزینے جو کبھی
اُن فضاؤں میں ہوئے دفن جہاں
دیوتاؤں نے کئی ہجر کے طوفاں پھونکے
ہم نے گمنام زمانوں کی فصلیں اوڑھیں
ہم نے کہساروں پہ نغمات بکھیرے ہیں کئی
ہم پرندوں کی زباں جانتے تھے
ہم محبت کی اذاں دیتے تھے
ہم نے تاروں کو ضیا بار کیا
کیا تمہیں یاد ہے ہم نے بھی کبھی وصل پیا
وقت نے پیاس اتاری ہم پر
دشت در دشت سلگتی ہوئی آہوں کو مجسم کر کے
ہم نے ہموار کیے تھے رستے
ہم بھی تقسیم ہوئے لہجوں میں
داستانوں میں سرکتے ہوے لفظوں میں ہماری روحیں
گونجتے گونجتے انجام تلک آ پہنچیں
ہاتھ سے ہاتھ ملاﺅ اب تو
سانس سے سانس جلاﺅ اب تو
کیوں گریزاں ہو قریب آنے سے
آؤ اب رقص کناں عشق کی تکمیل کریں…
”نظم اور کچھ باتیں‘‘ از نوید ملک
”آؤ ہم رقص کریں‘‘ وہ نظم ہے جو حسنین نازشؔ کے سفرنامے “دیوارِ چین کے سائے تلے‘‘ کے ایک کردار کے لیے لکھی گئی تھی۔ کہتے ہیں دنیا میں جس سے محبت یا کوئی رشتہ ہو، عالمِ ارواح میں اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی تعلق ضرور رہا ہوتا ہے۔ حسنین نازشؔ جب ایک چینی لڑکی ”وہ‘‘ سے ملے تو کسی کشش نے دونوں کو اپنے حصار میں جکڑے رکھا اور آخرِ کار یہ یادوں کو دل میں سمیٹے، پاکستان واپس لوٹ آئے…
حسنین نازشؔ نے بہت عمدہ پیرائے میں سفر نامہ لکھا ہے. ”وہ‘‘ کا کردار قاری کو اپنے حصار میں لیے ہوئے چین کی سیر کرواتا ہے۔ جو منظر کشی اور الفاظ کا انتخاب اور جملہ سازی نازشؔ بھائی نے کی اس پر ڈھیروں داد…
کوئی جذبہ ایسا تھا جو میرے اور حسنین بھائی میں مشترک تھا جس نے ان سطروں کو تخلیق کیا۔ بحرحال نظم کی خوبصورتی کے پیچھے حسنین نازشؔ کا تراشا ہوا خوبصورت کرداراصل محرک ہے. یہ نظم میں نے ان کے سفر نامے کی تقریب میں پڑھی اور پھر یوں ہوا کہ جہاں جہاں سفر نامہ گیا وہاں وہاں اس نظم نے بھی سفر کیا۔ بہت سے لوگوں نے یہ نظم پڑھی، بہت سی جگہوں پر شائع ہوئی، وٹس ایپ پرنہ جانے کہاں کہاں سے دوستوں نے محبت نامے بھیجیے۔ میں تمام احباب کا ممنون ہوں. آر جے نورین صاحبہ کا خصوصی شکریہ جن کی پرخلوص محنت اور آواز نے اس نظم کو چارچاند لگا دیے:
https://www.facebook.com/naveed.ahmad.733076/videos/1819040714802090/
جب ’’وہ‘‘ میرے ساتھ رقص کی خواہاں تھی، تب میرے خیالوں کے انتہائی گوشوں میں بھی یہ تصور موجود نہ تھا کہ میرے اس نثری قصے کو نوید ملک یا کوئی بھی شاعر اعلیٰ طور پر نظم کر سکتا ہے۔۔۔ نوید ملک آپ اور آپ کی یہ نظم قابلِ ستائش ہیں۔۔۔ سلامت رہیں. (حسنین نازشؔ)