ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کا سفرنامہ ”پھر چلا مسافر“ جو خیبر پختون خوا کے اسفار پر مشتمل ہے، ایک ضخیم اور پرلطف سفرنامہ ہے. 576 صفحات پر مشتمل یہ سفرنامہ 1980ء سے 2023ء تک خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں کے سفری احوال کا بہترین مجموعہ ہے. ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ ایک اہلِ علم اور مصروف کاروباری شخصیت ہونے کے باوجود بھی مسلسل سفر میں رہتے ہیں. انہوں نے اس سفرنامے میں خیبر پختون خوا کا حدود اربع، وہاں آباد مختلف قومیں اور خیبر پختون خوا کی مختصر تاریخ کو اپنی کتاب کا حصہ بنا کر اس کی اہمیت کو دو چند کر دیا ہے. مصنف نے پشاور کی قدیم اور تاریخی عمارتوں، جن میں قلعہ بالا حصار، یادگار چوک، مسجد مہابت خان اور قدیم بازار شامل ہیں، کی بہت اعلٰی منظر کشی تو کی ہی ہے لیکن ساتھ ساتھ وہ پشاور میوزیم، اسلامیہ کالج اور دیگر جدید عمارات کا تذکرہ کرنا بھی نہیں بھولے. انہوں نے پاکستان کے سب سے خوب صورت ضلع مانسہرہ کے علاقوں کی سیاحت کو بھی اپنی کتاب کا موضوع بنایا ہے، جہاں قدم قدم پر فطری حسن فراوانیوں اور حشر سامانیوں کے ساتھ موجود ہے. ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ نے ریاستِ سوات کی مختصر تاریخ کے علاوہ وہاں کے مختلف تفریحی علاقوں کالام، مالم جبہ اور دیگر قابل دید مقامات، سوات میوزیم، مینگورہ بازار وغیرہ کا بہترین نقشہ کھینچا ہے.
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ایک ایسے سیاح ہیں جنہوں نے چترال کا متعدد بار سفر اختیار کیا اور ہر سفر کے واقعات لکھ کر اسے محفوظ کر دیا ہے. انہوں نے کالاش کے علاقے کی قدیم تہذیب اور وہاں کے مختلف تفریحی مقامات کابھی دلاویز تذکرہ کیا ہے. شمالی وزیرستان، بنوں، ہری پور، کوہاٹ، صوابی، چارسدہ اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اسفار بھی ان کی اس کتاب میں شامل ہیں. کتاب پڑھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے نہایت محنت اور دیانت سے یہ سفر نامہ ترتیب دیا ہے جس میں کئی اعلٰی اور دلچسپ تصاویر بھی شامل کی ہیں. ان کا طرزِ تحریر سادگی، سلاست اور شستگی کا حامل ہے. وہ نہایت رواں انداز میں سفری روداد قلم بند کرتے چلے جاتے ہیں. ڈاکٹر محمد غیاث تحریر کرتے ہیں کہ ”ڈاکٹر مشتاق مانگٹ صاحب ایک وسیع القلب، معتدل، بہت نفیس اور مخلص انسان ہیں اور یہی چیزیں ان کی تحریروں میں بھی نظر آتی ہیں.“
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کی اس کتاب میں معلومات کا خزانہ بھی ہے، ادبی حسن بھی، تاریخ کی جھلکیاں بھی ہیں اور طرزِ معاشرت کی عکاسی بھی. بلاشبہ انہوں نے ایک تفصیلی سفرنامہ لکھ کر اُردو ادب میں بہترین اضافہ فرمایا ہے. ان کی تحریر بلا کی روانی اور مصنف کی جاں فشانی کو واضح کرتی ہے.
گو کہ یہ ایک نثری سفرنامہ ہے لیکن برمحل اشعار شامل کر کے مصنف نے اسے ایک ادبی فن پارہ بنا دیا ہے. ان کی اس کتاب سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ اُردو ادب میں خاصہ رسوخ رکھتے ہیں. ان کی اس کتاب میں کسی بھی مقام پر بوریت اور خود نمائی کا عنصر دکھائی نہیں دیتا. بلاشبہ انہوں نے ایک اعلٰی، منفرد، پر لطف اور شاندار تحریر پیش کی ہے اور تہذیبی روایات کا پاس رکھتے ہوئے اپنے خیالات جذبات، مشاہدات اور احساسات کو تحریر کا حصہ بنایا ہے.
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کی یہ کتاب محققین کے لیے خصوصی طور پر نہایت اہم ہے جو انہیں دیگر کئی کتابوں سے بے نیاز کر سکتی ہے.
اس خوب صورت سفرنامے کو جمہوری پبلیکیشنز، لاہور نے بہت اہتمام سے شائع کیا ہے. کتاب منگوانے کے لیے درج ذیل نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے:
92-333-4463121+
”تانبے کی زمین“، شفیق اختر حر کے منفرد کالموں کا دوسرا مجموعہ – محمد اکبر خان اکبر
کتاب چھپوانے کا سفر، ایک دلچسپ رُوداد – عاطف ملک
”سمندر گنگناتا ہے‘‘، ادبِ اطفال میں ایک منفرد اضافہ – محمد اکبر خان اکبر
تعلیم، تجارت اور خدمتِ ادب: کتاب فروش آن لائن بُک سٹور – حذیفہ محمد اسحٰق
”مشاہیرِ بلوچستان“، پروفیسر سید خورشید افروزؔ کی متاثر کن تحقیق – محمد اکبر خان اکبر
”حسنِ مصر“ سے آشنائی – محمد اکبر خان اکبر
سلمان باسط اور ”ناسٹیلجیا“ کا پہلا پڑاؤ – محمد اکبر خان اکبر
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعر اور ادیب، اکرم خاورؔ کی شاعری – آصف اکبر