مرتضٰی ساحل تسلیمی کا انتقال پر ملال

ادبِ اطفال کی مایہ ناز شخصیت مرتضٰی ساحل تسلیمی کا 21 اگست 2020ء کی شب گیارہ بجے دہلی کے میٹرو اسپتال لاجپت نگر نئی دہلی، بھارت میں انتقال ہوگیا. مرتضٰی ساحل صاحب 17 اگست کو رام پور کے سائی ہسپتال سے دہلی کے میٹرو اسپتال بہت تشویش ناک حالت میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ پازیٹو آیا جس کے بعد ان کو انتہائی نگہداشت والے قرنطینہ وارڈ میں منتقل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے مرتضٰی ساحل پچھلے ایک سال سے سروائیکل کی تکلیف میں مبتلا تھے اور زیر علاج تھے لیکن بقرعید کے دوسرے دن سے ان کی حالت بگڑنے لگی تھی جس کی وجہ سے انھیں سائی ہسپتال میں داخل کرنا پڑا. وہاں بھی ان کو افاقہ نہیں ہوا جس کی وجہ سے انھیں دہلی کے میٹرو ہسپتال منتقل کیا گیا مگر کووڈ 19 کے انفیکشن کی وجہ سے وہ جاں بر نہ ہوسکے آخر رات گیارہ بجے زندگی کی آخری سانس لی اور اپنے مالک سے ملنے راہ عدم ہوئے.
کووڈ 19 کی وجہ سے ہسپتال کے پروٹوکول کے تحت ان کو رام پور لے جایا گیا جہاں فجر میں محلے کے املی والے قبرستان میں نماز جنازہ صرف قریبی رشتوں داروں نے ادا کی اور سوا چھ بجے ان کو سپرد خاک کیا گیا. مرتضٰی ساحل تسلیم کے انتقال سے اُردو دنیا بالخصوص ادبِ اطفال سے وابستہ ادباء و شعرا مغموم ہیں.
مرتضٰی ساحل کو مکتبہ الحسنات، رام پور کے بانی عبدالحئی ملک صاحب نے عنفوان شباب سن 1978ء میں رسالہ نور کا مدیر مقرر کیا اور ان کو بچوں کے لیے لکھنے کی ترغیب دی. کچھ دنوں کے بعد مکتبہ الحسنات کے سارے رسالوں الحسنات، نور، بتول ، ھلال اور ہندی کا رسالہ ہادی کی ادارت بھی ان کو مل گئی. مرتضٰی ساحل کی ادارت میں رسالہ نور، ادبِ اطفال کا برصغیر ہندوستان و پاکستان کا مقبول رسالہ بن گیا. نور کا ریڈیو نورستان اور خطوط کا کالم ایک منفرد پہچان کی وجہ سے خاص وعام میں بہت دلچسپی سے مطالعہ کیا جاتا تھا.

مرتضٰی ساحل تسلیمی کا تخلیقی سفر بہت کامیاب اور روشن رہا. انھوں نے بچوں کے لیے کہانیاں، نظمیں، ڈرامے، مضامین، مزاحیہ نظمیں، خواتین کے لیے اصلاحی افسانے اور نظمیں، اسلامی مضامین اور بہترین اداریے تحریر کیے. مرتضٰی ساحل کی بچوں کے لیے پچاس سے اوپر کتابیں ہیں. تقریباً پچیس کتابیں افسانے، شاعری، ناول اور اسلامی و اصلاحی مضامین پر مشتمل ہیں .
مرتضٰی ساحل تسلیمی کی ادبِ اطفال پر سیکڑوں تخلیقات ہندوستان، پاکستان و دیگر ممالک کے اخبار ورسائل میں بکھری پڑی ہیں. ساحل صاحب ادبِ اطفال کے اُفق پر ایک روشن ستارہ تھے.
رپورٹ: سراج عظیم


مرتضٰی ساحل تسلیمی کے انتقال کی خبر ان کے بیٹے فراز ساحل نے گھریلو تعلقات کے سبب سب سے پہلے سراج عظیم کو فوراً گیارہ بجے رات میں دی. سراج عظیم نے ساحل صاحب کی خبر اُردو حلقوں میں پہنچائی. سراج عظیم نے اپنے تعزیتی پیغام میں اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرتضٰی ساحل تسلیمی صاحب کا انتقال میرے لیےایک عظیم حادثہ ہے. میں نے اپنا ایک ہمدرد انتہائی محبت کرنے والا ادیب وسرپرست اور ادبِ اطفال کی ایک قد آور شخصیت کو کھو دیا ہے. اُردو ادب کی تاریخ میں اور بالخصوص ادبِ اطفال کی تاریخ میں مرتضٰی ساحل تسلیمی کا نام سنہرے الفاظ میں لکھا اور عزت سے یاد کیا جائے گا. اللہ مرحوم ساحل صاحب کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرکے جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا کرے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین
بشکریہ: محبوب الٰہی مخمور