طویل عرصہ سے صاحبِ فراش، کتاب دوست اور ادب پرور شخصیت ڈاکٹر طارق سلیم مروت ہم میں نہیں رہے۔
جنوبی اضلاع میں سب سے بڑی ذاتی لائبریری رکھنے والے کتاب دوست طارق سلیم مروت بنیادی طور پر شعبہ طب سے وابستہ تھے۔ انہوں نے کیڈٹ کالج کوہاٹ اور خیبر میڈیکل کالج پشاور سے تعلیم حاصل کی اور ضلع لکی مروت میں اپنے فرائض منصبی انجام دیتے رہے۔ وہ پروموشن بھی اسی وجہ سے نہیں لیتے تھے کہ پھر انہیں اپنے ضلع سے باہر جانا پڑتا اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ اپنی لائبریری سے دور ہوں۔ گھر اور بیٹھک کے درجن بھر کمروں میں سجی ان کی لائبریری ”مخزن‘‘ میں ان گنت کتابیں تھیں۔
جب مطالعہ کرتے تو سلگائے ہوئے سگریٹ کا پتہ نہیں چلتا تھا اور سگریٹ کی آگ رفتہ رفتہ ان کی انگلیوں تک پہنچ جاتی جس وجہ سے انگلیاں جل چکی تھیں اور ان زخموں سے خون رستا رہتا۔
ان کے بقول گھر والے ان کتابوں سے تنگ آ چکے تھے کیوں کہ سارے کمرے کتابوں نے گھیر کر بھر دیے تھے۔ جب کہ وہ کہتے کہ بعد از مرگ ان کی تدفین انہیں کمروں کے سامنے صحن میں کر دی جائے تاکہ وہ کتابوں سے دور نہ ہوں بھلے ہی ان کی قبر ہموار ہو اور کسی کو دکھائی نہ دے تاکہ قبر کی وجہ سے مزید جگہ ناقابل استعمال ہونے سے بچ جائے۔
”مخزن‘‘ کے نام سے ان کی لائبریری کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھلے رہتے اور تحقیق کرنے والے طلباء اپنی ضروریات کی کتابیں یہاں ڈھونڈتے جس سے ڈاکٹر صاحب کو بہت خوشی ملتی۔ آپ مہمان نواز بھی بہت تھے اور لائبریری دیکھنے یا ان سے ملنے والوں سے انتہائی خندہ پیشانی اور محبت سے ملتے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھر سے بے شمار احباب نے آپ کی لائبریری سے استفادہ کیا.
کتاب سے جنون کی حد تک عشق رکھنے والے ڈاکٹر طارق سلیم مروت سینیٹ آف پاکستان کے پہلے چیئرمین حبیب اللہ مروت کے نواسے تھے۔
آپ بلا شبہ بہت بڑی شخصیت کے مالک تھے. کتاب دوستی اور مہمان نوازی کی وجہ سے بہت معروف تھے. ایسے لوگ ہی اپنے ملک، قبیلے اور علاقے کا نام روشن کرتے ہیں. خدائے بزرگ و برتر غریقِ رحمت فرمائیں، آمین
ڈاکٹر طارق سلیم خان مروت میناخیل کی نماز جنازہ یکم جون بروز منگل بوقت صبح 10.30 بجے، فقیرانو قبرستان میناخیل، نزد مین ٹانچی میانوالی روڈ، لکی سٹی میں ادا کی جائے گی۔
ڈاکٹر طارق سلیم خان مروت میناخیل اور ”کتب خانہ مخزن‘‘ کی پرانی یادگار ویڈیوز: