نئی دہلی (رپورٹ سراج عظیم): معروف شاعر اور ادیب الاطفال متین اچل پوری وفات پا گئے ہیں۔ متین اچل پوری گذشتہ ایک سال سے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اس سلسلے میں ان کا ایک بڑا آپریشن بھی ہوا تھا جو کامیاب نہیں ہو پایا تھا جس کی وجہ سے مرض میں مزید شدت آگئی تھی۔ متین اچل پوری کے انتقال کی خبر سے پورا اردو ادب خصوصاً ادب اطفال سوگوار ہے۔ متین اچل پوری کی پیدائش 18جنوری 1950ء کو اچلپور ضلع امراوتی میں ہوئی۔ اردو میں ایم اے اور بی ایڈ کیا۔ اس کے بعد ان کا تقرر ایک مدرس کی حیثیت سے ہو گیا۔ انھوں نے اپنی شاعری کا آغاز 1970ء میں کیا۔ بڑوں کی شاعری کے ساتھ انھوں نے اپنی شاعری کا محور بچوں کے ادب پر مرکوز رکھا۔ چوں کہ متین صاحب ایک مدرس تھے اس لیے وہ بچوں کی نفسیات سے خوب واقف تھے اور انھوں نے اپنے تخلیقی سفر کا زیادہ عرصہ ادب اطفال میں صرف کیا۔ انھوں نے بچوں کے ادب میں جہاں سائنسی نظمیں، ماحولیاتی نظمیں تحریر کیں وہیں کہانیاں اور ڈرامے بھی لکھے ہیں۔ ان کو 1990ء میںبھارتی حکومت کی جانب سے بہترین مدرس کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ متین اچل پوری کو مختلف تنظیموں اور سرکاری اداروں نے بھی ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا۔ متین اچل پوری نے اپنی پچاس سالہ ادبی زندگی میں تقریباً پچاس سے زائد بچوں اور بڑوں کی کتابوں کا سرمایہ چھوڑا ہے۔ متین اچل پوری کے سانحۂ ارتحال پر ادب اطفال کی شخصیات نے اپنے رنج و ملال کا اظہار کیا ہے۔ آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کے سیکرٹری محمد سراج عظیم نے متین اچل پوری کے انتقال پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متین صاحب ادب اطفال کا ایک متحرک نام تھا جنھوں نے بچوں کے ادب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا تھا اور ادب اطفال میں اپنی ایک طویل روایت کے طور بہت بڑا سرمایہ چھوڑا ہے۔ اس دور کی ادب اطفال کی تاریخ میں متین اچل پوری کا نام سرفہرست سنہرے الفاظ میں تحریر ہوگا۔ اس کے علاوہ معروف شاعر انتظار نعیم صاحب، رسالہ الفاظ ہند کے مدیر و مالک ریحان کوثر صاحب، کردار آرٹ تھئیٹر گروپ کے چئیرمین اور ڈراما نگار اقبال نیازی، گل بوٹے کے فاروق سید، خیر اندیش کے مدیر مالک اور بچوں کے شاعر خیال انصاری صاحب نے اور ادب اطفال کے ادباء و شعرا نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ متین اچل پوری کے جسد خاکی کی تدفین حضرت دولہا شاہ رح علیہ کے مزار کے احاطے میں عمل میں آئی۔
