ممتاز ادیب اور سفرنامہ نگار، حسنین نازشؔ کا سفر نامہ، ”امریکا میرے آگے‘‘ – سید محمد طاہر شاہ

مُجھے جناب محترم حسنین نازشؔ کا سفر نامہ ”امریکہ میرے آگے‘‘ پڑھنے کا شرف حاصل ہُوا۔ اَدبی چَمَن میں کِھلنے والا ہر پھول اور پَلنے والا ہر پودا اپنی خاص اہمیت کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ چمن کے حُسن و جمال کو مزید بڑھانے کا سبب ہوتا ہے اور اِس سفر نامے کے اَثرات و ثمرات بھی ایسے ہی ہوں گے۔
قلم کے جوہر دِکھانے والے حضرات، حضرتِ انسان کو روحانی غُسل، ذہنی وقار، عِلمی نکھار اور قلبی سکُون و قرار مُہیا کرتے ہیں۔ اہلِ قَلَم کی قلمی کاوشیں دِلوں کو مُسَخّر اور رُوحوں کو مُنَوّر کرتی ہیں۔ اِن کا وجود اور شہُود ہمارے لیے رحمت اور برکت ہے۔ اِن کی موجودگی ذہنی فِکری آسودگی کے ساتھ ساتھ تخیّل کو اِنتشار کی آلُودگی سے بچاتی ہے۔ اپنی قلمی طاقت سے تضحیک و تشکیک کے بدلے تخلیق و تصنیف کے رنگ بکھیرنے والے جہانِ اَدَب کا عظیم سرمایہ ہیں۔ جو قلم کے سفر اور تحریر کی روشنی میں راستے نہیں بتاتے منزلیں دکھاتے ہیں۔ بے یقینی اور تذبذب کو مٹاتے ہیں۔ یہ لوگ تصور کو تصویر بناتے ہیں۔ نااُمیدی کے اندھیروں میں اُمیدوں کے دئیے جلاتے ہیں۔ جلوؤں کی تعریف کرتے ہیں جذبوں کو سجاتے ہیں۔ محسُسوسات کو الفاظ کی عبا پہناتے ہیں۔ مِلَنساری کے گیت گاتے ہیں۔ تہذیبوں کو ملاتے ہیں۔ احساس کے پُھول کِھلاتے ہیں۔ اَمَن کی نَویدیں سُناتے ہیں۔ مُحبتوں کے ساز بجاتے ہیں۔ نَفرَتوں کی ہر دیوار گراتے ہیں۔ سکُوں کی بُوندیں برساتے ہیں۔ گُماں کو یقیں کے رستے دکھاتے ہیں۔ یقیں کو عینُ الیقیں کی وادیوں سے گزار کر حَقُ الیقیں کے منصب سے ملاتے ہیں اور زورِ قَلَم سے رُوحوں میں سما جاتے ہیں۔
سفر نامے کا نام رکھا گیا ”امریکا میرے آگے‘‘ اِس حوالے سے عرض ہے کہ حقیقت میں امریکہ آگے نہیں ہمیشہ پیچھے ہوتا ہے اور اگر حسنین نازشؔ صاحب نے امریکہ کو آگے لگا لیا ہے تو وہ یقیناً مبارک باد کے مُستحق ہیں۔ بلاشبہ اِس سے بڑی کامیابی اور نہیں ہو سکتی۔ اور ایک لحاظ سے اِس سفر نامے کا نام بالکل درست بھی ہے کیوں‌ کہ امریکہ جس کے پیچھے پڑ جائے تو وہ کسی قابل ہی نہیں رہتا۔ دُعا ہے کہ حسنین نازشؔ صاحب امریکہ کے ساتھ ساتھ باقیوں کو بھی آگے لگانے میں کامیاب ہو جائیں، آمین۔