ممبئی: ہندوستانی پرچار سبھا اور جن وادی لیکھک سنگھ کے زیر اہتمام اردو کے مایہ ناز افسانہ نگار سلام بن رزاق کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس بہ عنوان ”سلام بن رزاق کی یاد میں‘‘ بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کیا گیاـ محترمہ ریتا کمارنے ابتدائی کلمات پیش کیے جس میں موصوفہ نے سلام بن رزاق کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی ادبی اہمیت کو اردو اور ہندی میں یکساں طور پر مسلم قرار دیا ـ جلسے میں اپنا صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے سرفراز آرزو نے کہا کہ سلام بن رزاق نے سمندر کی گہرائی کا انداز ایک پیر سے لگایا ہے اگر وہ دونوں پیر ڈالتے تو شاید ڈوب جاتےـ نیز سلام نے اپنے افسانوں میں کردار نہیں رویے خلق کیے ہیں ـ اس موقع پر معروف مراٹھی ادیب کا مریڈ سبودھ مورے نے اردو افسانہ اور سلام بن رزاق سے اپنے دیرینہ روابط پر گفتگو کی. اسی طرح محمد اسلم پرویز نے سلام بن رزاق کا مشہور افسانہ ”زندگی افسانہ نہیں‘‘ پر اپنا تجزیہ پیش کیا ـ وقار قادری نے اپنے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر سلام صاحب کی زندگی پر روشنی ڈالی ساتھ ہی سلام بن رزاق پر لکھے گئے اپنے خاکے سے چند اقتباس پڑھے. اقبال نیازی نے سلام بن رزاق کی شخصیت کو مختلف واقعات کے ذریعے وا کیاـ رحمان عباس نے پر لطف واقعات سے سلام بن رزاق کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیاـ منظوم اظہار خیال کے طور پر عبدالغنی خان نے سلام بن رزاق پر ایک تعزیتی نظم پڑھی ـ مقصود اظہر نے بھی اپنے اظہار خیال میں سلام بن رزاق کی ادبی زندگی کے اہم گوشوں کو مرکزِ نگاہ رکھاـ نوجوان فکشن نگاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے شاداب رشید نے سلام بن رزاق کے مشہور افسانے ”گیت‘‘ کا پلاٹ سامعین کے روبرو پیش کیا اور اس پر معروضی انداز میں تبصرہ کیاـ وسیم عقیل شاہ نے سلام بن رزاق پر لکھے اپنے شخصی مضمون سے چند اقتباس سنائےـ نظامت کے فرائض مختار خان نے بہ حسن و خوبی انجام دیے اور رسم شکریہ شیرین دلوی نے ادا کی. جلسے میں شہر و مضافات سے قاسم ندیم، اشتیاق سعید، فرحان حنیف وارثی، ڈاکٹر فاروق رحمان، ڈاکٹر سراج بلساری، شجاع الدین شاہد، اسلم ساحر،سکندرقریشی، مستحسن عزم، جے آر یادو، مصدر ملا،مصطفیٰ کمال، راجیو جوشی، گنگا شرن جی، سریش کیدارے، فاروق راوت، ممبئی یونیورسٹی کے طلبہ، محمد معشوق خان، خان شبانہ، خان شازیہ، انصاری صادقہ، اسی طرح سلام بن رزاق کی بہو، نواسا اور پوتے کے ساتھ ساتھ ہندی مراٹھی زبان کے ادیبوں شاعروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی. پروگرام کو کامیاب بنانے میں شیریں دلوی، وقار قادری اور مختار خان نے خاص طور پر محنت کی.
رپورٹ:سراج عظیم