یہ کیسا عشق ہے اُردو زباں کا
مزا گھلتا ہے لفظوں کا زباں پر
کہ جیسے پان میں مہنگا قمام گھلتا ہے
یہ کیسا عشق ہے اُردو زباں کا۔۔۔
نشہ آتا ہے اُردو بولنے میں
گلوری کی طرح ہیں منہ لگی سب اصطلاحیں
لطف دیتی ہے
حلق چھوتی ہے اُردو تو
حلق سے جیسے مے کا گھونٹ اترتا ہے
بڑی ”ارسٹوکریسی‘‘ ہے زباں میں
فقیری میں نوابی کا مزا دیتی ہے اُردو
اگرچہ معنی کم ہوتے ہے اُردو میں
الفاظ کی افراط ہوتی ہے
مگر پھر بھی…
بلند آواز پڑھیے تو بہت ہی معتبر لگتی ہیں باتیں
کہیں کچھ دُور سے کانوں میں پڑتی ہے اگر اُردو
تو لگتا ہے
کہ دن جاڑوں کے ہیں کھڑکی کھلی ہے
دھوپ اندر آ رہی ہے
عجب ہے یہ زباں اُردو
کبھی کہیں سفر کرتے
اگر کوئی مسافر شعر پڑھ دے میرؔ، غالبؔ کا
وہ چاہے اجنبی ہو
یہی لگتا ہے وہ میرے وطن کا ہے
بڑی شائستہ لہجے میں کسی سے اُردو سن کر
کیا نہیں لگتا
کہ ایک تہذیب کی آواز ہے اُردو
تعلیم، تجارت اور خدمتِ ادب: کتاب فروش آن لائن بُک سٹور – حذیفہ محمد اسحٰق
”مشاہیرِ بلوچستان“، پروفیسر سید خورشید افروزؔ کی متاثر کن تحقیق – محمد اکبر خان اکبر
”حسنِ مصر“ سے آشنائی – محمد اکبر خان اکبر
سلمان باسط اور ”ناسٹیلجیا“ کا پہلا پڑاؤ – محمد اکبر خان اکبر
اُردو کے نامور ناول نگار اور افسانہ نویس، منشی پریم چند – آمنہ سعید
نامور ادیب، پروفیسر تفاخر محمود گوندل کا بے مثال حجاز نامہ ”جلوہ ہائے جمال‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
ممتاز شاعر اور ادیب، اکرم خاورؔ کی شاعری – آصف اکبر
ممتاز شاعرہ اور افسانہ نگار، فوزیہ تاج کی کی ایک اعلٰی افسانوی تصنیف، ”جل پری‘‘ – محمد اکبر خان اکبر
نامور کالم نگار و افسر تعلقات عامہ محترمہ تابندہ سلیم کی کتاب، ”لفظ بولتے ہیں“ – محمد اکبر خان اکبر
اسد محمد خان، فن اور شخصیت – شہزینہ شفیع