نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ایک اور کتاب ’’وی آر ڈسپلیسڈ‘‘ (We Are Displaced) کی مصنفہ بن گئیں۔ ملالہ یوسف زئی کے مطابق اس نئی کتاب میں ہجرت کیا ہوتی ہے، ہجر کا غم کیسا ہوتا ہے، دیارِ غیر میں مہاجرین پر کیا بیتتی ہے، کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں ملالہ یوسف زئی کے ساتھ شام، کولمیبا اور کانگو سے ہجرت کر جانے والی دیگر لڑکیوں پر بیتنے والی کہانیاں بھی شامل ہیں۔
ملالہ یوسف زئی کہتی ہیں دنیا میں 6 کروڑ 85 لاکھ مہاجرین ہیں، جن کے مسائل کا حل آسان نہیں. کوشش کرنے سے مسائل ختم نہیں تو کم ضرور کیے جا سکتے ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کے مطابق کتاب میں ہولناک سفر، اپنے پیاروں کو کھونے اور گھروں سے محروم ہونے کی کہانیاں ہیں۔ یہ قارئین کو اعداد وشمار، خبروں اور روزانہ کی بیان بازی کے پیچھے چھپی حقیقی زندگیاں دکھاتی ہے۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو ان کی نئی کتاب پر مبارک باد دی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بل گیٹس نے ملالہ یوسفزئی کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مبارک باد دی اور کہا کہ میں ان کہانیوں کو منظرِعام پر لانے کے لیے اس سے زیادہ بہترانسان کا نہیں سوچ سکتا۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرِتعلیم ملالہ یوسفزئی کی پہلی کتاب ’’آئی ایم ملالہ‘‘ کے نام سے 2013 میں شائع ہوئی تھی۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو 9 اکتوبر 2012ء کو مینگورہ میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد وہ دنیا بھرمیں خواتین کی تعلیم کے لیے مثال کے طور پر اُبھر کرسامنے آئیں۔ ملالہ یوسفزئی نے صحت یابی کے بعد اقوام متحدہ میں خطاب کیا اور 2014ء میں، جب وہ صرف 17 برس کی تھیں، تو انہوں نے امن کا نوبل انعام جیتا۔