شاعری تخلیق کار کے مزاج سے ہی آشنا نہیں کرواتی بلکہ اس کے مشاہدے کی گہرائی، فکر و خیال کی رعنائی، اظہارِ و بیان کی رونمائی اور حسن و خوبی کی فرماں روائی سے بھی آگاہی فراہم کرتی ہے.
سبین یونس صاحبہ کا مجموعہ کلام ”منزل سے ذرا دُور‘‘ ان کی غزلیات اور نظموں کا خوب صورت مرقع ہے جس میں ان کا فنِ سخن دانی پختگی اور عمدگی کا نمونہ معلوم ہوتا ہے. ان کی شاعری بے ساختگی اور روانی میں اپنی مثال آپ ہے. شاعرہ کی نظموں میں موضوعات کا تنوع اور مضامین و خیال کی گہما گہمی موجود ہے.
وہ ایک کہنہ مشق نظم گو شاعرہ معلوم ہوتی ہیں جو جذبات و احساسات کو نظم کے پیرایہ اظہار میں سمونا خوب جانتی ہیں. اس کتاب میں موجود چند نظموں کے بارے میں بلا مبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی اثر انگیزی اور خیال آفرینی میں بہت آگے ہیں. شہیدِ وطن، دل کا دروازہ، غم کا موسم، گھاؤ، رنگوں کی بارش اور تلخی ایام ان کی نمائندہ نظمیں ہیں.
سبین یوسف کی غزل گوئی پر کلاسیکی چھاپ نمایاں ہے تاہم وہ جدت کا دامن تھامے بھی نظر آتی ہیں.
الفت کی راہ میں یہ نظارہ کہیں نہ ہو
ہم جس کو ڈھونڈتے ہیں خدا را کہیں نہ ہو
منزل کی سمت چلتے رہے آرزو لیے
منزل پہ پہنچنے کا اشارہ کہیں نہ ہو
کلاسیکی رنگ جا بجا سبین یونس صاحبہ کی غزلوں میں رونق افروز ہے جس میں ان کے شعری محاسن اور کھل کر سامنے آتے ہیں اور وہ آسمان ادب کی تابناکی میں مزید اضافہ کرتی محسوس ہوتی ہیں. ایک اور عزل کے چند اشعار ملاحظہ کیجیے:
منزل کو پا ہی لیں گے گزر کر بھنور سے ہم
رنج و الم سے زندگی روشن اگر ہوئی
چھوٹی سی آرزو تھی سبیں اس طرح بڑھی
کیسے بتائیں کس طرح داغ جگر ہوئی
سبین یونس کی غزلوں میں غنائیت کا بھرپور احساس جلوہ فگن ہے اورایک ایک شعر گہرا اور دیرپا نقش چھوڑتا ہے:
محبت کا جہاں آباد ہے، آباد رہنے دو
ذرا سی دیر کو دل شاد ہے تو شاد رہنے دو
شاعرہ نے چھوٹی بحر میں بھی خوب طبع آزمائی کی ہے اور نہایت اعلِی اشعار تخلیق کیے ہیں جو قاری کو سحر میں جکڑنے کی قوت رکھتے ہیں:
لطف کیوں کر نہ اب سوا ہوگا
غم دل اور بڑھ گیا ہوگا
جب مقدر ہی ڈوبنا ٹھہرا
کیسے تنکے کا آسرا ہوگا
سبین یونس صاحبہ کی شاعری سماجی رویوں اور حقائقِ زیست کی آئینہ دار ہے. ان کا شعری اسلوب متوجہ کرنے والا اور دل میں اترنے والا ہے. ان کی شاعری کے بنیادی عناصر میں رعنائی خیال، روانی، سادگی اور پر اثر لب و لہجہ خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں. ان کی شاعری رجائیت اور توانائی سے بھی خالی نہیں وہ بلا شک و شبہ منفرد قوت اظہارِ کی مالک شاعرہ ہیں جس کا
واضح ثبوت ان کے مجموعہ کلام” منزل سے ذرا دور” کی شکل میں ہمارے سامنے ہے.